Book Name:Yazeed Ka Dard Naak Anjaam
حدیث شریف میں ہے:اِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِیعنی بیشک اللہ پاک اِس دِین کا کام فاجر (یعنی گُناہگار)شخص سے بھی کروالیتا ہے۔(بخاری،کتاب القدر،باب العمل بالخواتیم ، ۴/۲۷۴، حدیث:۶۶۰۶) چُنانچہ شہیدوں کے خُونِ ناحق کا بدلہ لینے کے لئے اللہ پاک نے ٹھیک چھ (6)سال بعد مُختار ثَقَفی جیسے کَذَّاب یعنی جھوٹے اور ظالم شخص کو مُقَرَّر فرمایا، جس نے ایک ایک یزیدی کو چُن چُن کر نہایت سَفّاکی اور بے دَرْدی کے ساتھ مَوت کے گھاٹ اُتار دِیا اور کیوں نہ ہوکہ حضرت عبدُ اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا فرماتے ہیں،اللہ پاک نے حُضورِ اَکْرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف وحی فرمائی کہ میں نے یَحْیٰ بن زَکَرِیَّا (عَلَیْہِمَا السَّلَام )کے(قتل کے) عِوَض ستَّر ہزار (70,000) مارے اور بیشک میں آپ کے نواسے کے(قتل کے) عِوَض اِن سے دُگنےماروں گا۔([1])لہٰذا اللہ پاک اور اُس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِن فرامین کا ظُہُور ہونا شُروع ہوا اور پھر یکے بعد دِیگرے اِبْنِ زِیاد، اِبْنِ سَعْد،شِمَر، قَیْس بن اَشْعَث کِنْدی ، خَوْلی بن یزید، سِنان بن اَنَس نَخْعِی، عبدُ اللہ بن قَیْس ، یزید بن مالک اور باقی تمام بَدبَخْت جو حضرت اِمام حُسَیْنرَضِیَ اللہُ عَنْہُ کے قتل میں شریک یا کوشاں تھے،طرح طرح کی اذیّتیں دے کرقتل کئے گئے اور اُن کی لاشیں گھوڑوں کی ٹاپوں سے پامال کرائی گئیں۔ (سوانحِ کربلا،ص۱۸۳،ملخصاً)
عُبَـیْدُ اللہ بن زِیاد ، یزید کی طرف سے کُوفہ کا والی (گورنر) مقررکیاگیاتھا۔ اسی بَد نِہاد کے حکم سے حضرت امام (رَضِیَ اللہُ عَنْہُ) اور آپ کے اہْلِ بَیْت عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو یہ تمام اِیذا ئیں پہنچائی گئیں، یہی اِبْنِ زِیاد(مقامِ )مُوصِل میں تیس ہزار (30,000)فَوج کے ساتھ اُترا۔ (واقعۂ کربلا کے ٹھیک 6 سال بعد)مُختار نے ابراہیم بن مالک اَشْتَرکو اِس کے مقابلہ کے لئے ایک فوج کولے کر بھیجا ،مُوصِل سے پندرہ (15)کوس کے فاصلے پر دریائے فُرات کے کَنارے دونوں لشکروں میں مُقابلہ ہوا اور صبح سے شام تک خُوب جنگ