Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

Book Name:Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

تمیزیاں کیں، جن کا ذکر کرنا ناگوار ہے۔ مسجدِنَبَوِی شریف کے سُتونوں میں گھوڑے باندھے، تین دن تک مسجد شریف میں لوگ نماز سے مُشَرَّف نہ ہوسکے۔ صرف حضرت سَعِیْد بن مُسَیَّب رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  مجنوں بن کر وہاں حاضرر ہے۔ حضرت عبدُ اللہبن حَنْظَلَہرَضِیَ اللہُ  عَنْہُمَا  نے فرمایا کہ یزیدیوں کی بُری حرکات اس حد تک پہنچیں کہ ہمیں اندیشہ ہونے لگا کہ اِن کی بدکاریوں کی وجہ سے کہیں آسمان سے پتھر نہ برسیں۔(الصواعق المحرقہ ،الباب الحادی عشر،الخاتمہ فی بیان اعتقاد اہل السنۃ، ص۲۲۱ملخصاً) پھریہ شریر لشکر،مَکَّۂ مُکَرَّمَہ کی طرف روانہ ہوا، راستہ میں امِیْرِ لشکر مرگیا اور دُوسراشخص اُس کا قائم مقام کِیا گیا۔ مَکَّۂ مُعَظَّمَہ پہنچ کر اُن بے دِینوں نے مِنْجَنِیْق (مِنْجَنِیْق پتّھر پھینکنے کا آلہ ہوتا ہے جس سے پتّھر پھینک کر مارا جاتا ہے اس کی زَد بڑی زبردست اور دُور کی مار ہوتی ہے)سے پتّھروں کی بارش کی۔اِس سنگ باری سے حَرَم شریف کاصحنِ مُبارَک پتّھروں سے بھر گیا اور مسجد ِحرام کے سُتون ٹُوٹ پڑے اور کعبۂ مُقَدَّسہ کے غِلاف شریف اورچھت کو اُن بے دِینوں نے جلادِیا۔ اِسی چھت میں اُس دُنبہ کے سینگ بھی تَبَرُّک کے طور پر محفوظ تھے، جو حضرت  اسمٰعیل عَلَیْہِ السَّلَام  کے فِدْیہ میں قُربان کِیا گیا تھا،وہ (سِینگ)بھی جل گئے، کعبۂ مُقَدَّسہ کئی روز تک بے لباس رہا اور وہاں کے باشندے (یزیدی لشکر کی طرف سے پہنچنے والی)سخت مُصیبت میں مبُتْلا رہے۔(خلاصہ سوانح کربلا،ص ۱۷۷ تا۱۷۹ ،ملخصاً)

نواسۂ رسول کا خُطبہ

 پیارے اسلامی بھائیو! یزید پَلید جب تک زِنْدہ رہا،ظُلم و سِتَم کی آندھیاں چلاتا رہا۔اُس کی پوری زندگی بے رحمی کی افسوسناک داستان ہے ،یزید کے ہاتھ مکہ و مدینہ اور شُہدائے کربلا کے مظلوموں کے  خُون سے رنگے ہوئے ہیں،اِقْتِدار کی ہَوَس نے اُسےپاگل اور اَفْرادی قوّت نے اُسے مَغْرُور بنا ڈالا تھا، چاہئے تو یہ تھا کہ وہ راکبِ دوشِ مُصْطَفٰے،جگر گوشۂ مُرتَضیٰ،دِلْبَندِ فاطمہ،سُلْطانِ کربلا،سَیِّدُ  الشُّہَدا،اِمامِ عالی مقام،اِمامِ عرشِ مقام،امامِ ہُمّام،اِمامِ تِشْنہ کام کے فضائل و کمالات سے مُتَعَلِّق  فرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو