Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

Book Name:Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے(میرے مُتَعَلّق ) یہ فضائل سُن رکھے ہیں۔ کیا میری اِس نصیحت میں تمہارے لئے کوئی ایسی بات نہیں جو تمہیں میرا خُون بہانے سے روک سکے؟ پھر آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے فرمایا:اگر تمہیں میری بات میں یا میرے مُتَعَلِّق نبی کا نواسہ ہونے میں کوئی شک ہو تو خُداکی قسم! مَشْرِق و مَغْرِب میں میرے سِوا تم میں یا تمہارے سِوا کسی اور قوم میں کوئی نبی کا نواسہ موجود نہیں۔ ذرا بتاؤ تو سہی کیا ،تمہیں مجھ سے اپنے کسی مقتول کا بدلہ طَلَب کرنا ہے یا میں نے تمہارا  مال ضائع کر دِیا ہے کہ اُس کے بدلے مال چاہتے ہو یا پھر اپنے زخمیوں کا قِصاص دَرکار ہے(آخر کس چیز کا بدلہ چاہتے ہو)؟وہ بَد بَخْت خاموش رہے،آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے فرمایا:اے شَبَث بن رِبْعی،اے حَجّار بن اَبْجَر،اے قَیْس بن اَشْعَث،اے زید بن حارِث !کیا تم  لوگوں نے ہی مجھے خُطُوط بھیج کر نہیں بُلوایا تھا؟وہ صاف مُکَر گئے اور بولے:ہم نے تو ایسا نہیں کیا تھا۔ آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے فرمایا: کیوں نہیں، خُدا کی قسم! تم ہی لوگوں نے تو ایسا کیا تھا۔ پھر فرمایا:اے لوگو! اگر تم میری بَیعت کرنا پسند نہیں کرتے تو  مجھے چھوڑ دو تاکہ میں کسی محفوظ جگہ چلا جاؤں۔بد نصیب قَیْس بن اَشْعَث بولا:آپ اِبنِ زِیاد بَد نِہاد کے حکم کے آگے سرِ تسلیم خَم کرلیں۔(تو آپ کو چُھٹکارا مل سکتا ہے)آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ نے فرمایا:اللہکی قسم! میں ہر گز اس کی بَیعت نہیں کروں گا۔اللہ کے بندو! میں اپنے اور تمہارے رَبّ کی پناہ لیتا ہوں ،اِس سے کہ تم مجھے سنگسار کرو۔میں تمہارے اور اپنے رَبّ کی پناہ لیتا ہوں، ہر اُس مُتَکَبِّر سے جو حِساب کے دن پر یقین نہیں رکھتا۔([1])

ظالم کے ذریعے ظالموں کی ہلاکت

افسوس صد کروڑ افسوس! مال و زَر اور عُہْدوں کی لالچ  نے  یزیدی لشکر کی آنکھوں پر گمراہی کی پٹّی باندھ دی تھی ،وہ بد نصیب لوگ دنیائے ناپائیدار کی فانی مَحَبَّت سے سَرشار اور شہرت و اِقْتِدار کی ہَوَس(یعنی لالچ) میں گرِفتار  تھے، اُن کے دل پتّھر سے بھی زیادہ سخت ہوچکے تھے،ان پر بَد بَخْتی اورشیطانیّت غالِب


 

 



[1] الکامل فی التاریخ، سنۃ احدی وستین، ذکر مقتل الحسین، ۳/۴۱۸۔۴۱۹ملتقطا وملخصاً