Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

Book Name:Yazeed Ka Dard Naak Anjaam

یزید پلید کی جفا کاریاں

صَدْرُ الْافَاضِل حضرت علّامہ مولانامُفتی سَیِّد محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ یزید پلید کی حضرت  امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ سے دُشمنی کی وجہ بیان کرتے ہوئے اور شہادتِ امام حُسَیْن کے بعد یزید کی طرف سے مکے اور مدینے شریف کے مسلمانوں پر ڈھائی جانے والی ظُلم و زِیادَتی کا تَذکِرہ کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں کہ حضرت امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  کا وُجُودِ مُبارَک یزید کی آزادیوں کیلئے ایک زبردست مُحْتَسِب (یعنی حساب لینے والا)تھا، وہ جانتا تھا کہ آپ (رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ) کے زمانۂ مُبارَک میں اُس کوکُھل کر کھیلنے کا موقع نہ ملے گااور اُس کی کسی بھی اُلٹی حرکت اور گمراہی پر حضرت امام رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  صبر نہ فرمائیں گے، اس کو نظر آتاتھا کہ امام رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ  جیسے دِیندار کا کوڑا ہروقت اس کے سرپر گھوم رہاہے،اسی وجہ سے وہ اور بھی زیادہ حضرت امام رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ   کی جان کا دشمن تھا اور اسی لئے حضرت اما م رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی شہادت اس کیلئے باعثِ مَسَرَّت ہوئی۔ حضرت امام رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کا سایہ اٹھنا تھا، یزید کھُل کر کھیلا (یعنی بالکل آزاد ہوگیا)اور اَنْواع و اَقْسام کے مَعاصِی (یعنی گُناہوں)کی گرم بازاری ہوگئی۔ حرام کاری، بھائی بہن کانکاح، سُود، شراب،اعلانیہ رائج ہوئے، نمازوں کی پابندی اُٹھ گئی، بغاوت و سرکَشی اِنْتہا کوپہنچی، خَباثَت نے یہاں تک زور کِیا کہ مُسلِم بن عُقْبہ کو بارہ ہزار(12000)یا بیس ہزار (20,000)کا لشکرِگراں لے کرمدینۂ طِیِّبَہ کی چڑھائی کیلئے بھیجا۔ یہ 63ہجری کاواقعہ ہے۔ اِس نامُراد لشکر نے مدینۂ طِیِّبَہ میں وہ طُوفان برپا کیا کہاللہ کی پناہ!، قتل، غارت اور طرح طرح کے مَظالِم،رسولُ الله صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَ بَارَکَ وَسَلَّمَ کے ہمسایوں پر کئے۔ وہاں کےرہنے والوں کے گھرلُوٹ لئے، سات سو(700) صحابہ عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو شہید کِیا اور دوسرے عام باشندے مِلاکر دس ہزار (10,000)سے زیادہ کو شہید کِیا، لڑکوں کو قید کرلِیا، ایسی ایسی بد