Book Name:Ita'at e Mustafa
آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا:ربیعہ! شادی کیوں نہیں کرلیتے ؟تومیں نے عرض کی: کیوں نہیں ،پھر نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اَنْصار کے ایک قبیلے کا نام لے کر فرمایا،ان کے پاس چلے جاؤ اور ان سے کہنا !مجھے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بھیجا ہے کہ فُلاں عورت سے میری شادی کردیں۔چُنانچہ میں ان کے پاس گیا اورسرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا پیغام سُنایا تو ان لوگوں نے بڑے پُر تَباک(عالیشان) طریقے سے میرا اسْتقبال کیا اور کہنے لگے، نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا قاصد(پیغام لانے والا)اپنا کام کیے بغیر نہیں لوٹنا چاہیے۔پھر اُنہوں نے اس عورت سے میرا نکاح کردیا اور خُوب شفقت ومہربانی سے پیش آئے اور کوئی دلیل بھی طلب نہیں کی۔(المسند لامام احمد بن حنبل، حدیث ربیعۃ بن کعب الاسلمی رضی اللہ عنہ، ۵/۵۶۹، حدیث:۱۶۵۷۷)
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں اِطاعتِ رسُول کا کیسا جَذبہ ہوا کرتا تھا کہ شادی جیسے نازُک مُعاملے میں بھی کوئی دلیل طلب کیے بغیر صرف رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پیغام کو سُنتے ہی اپنی لڑکی کی شادی،حضرتِ ربیعہرَضِیَ اللہُ عَنْہُسے کردی۔ اس واقعے سے یہ مدنی پھول ملاکہ ہم جس سےاپنے بچوں کی شادی کریں،اگر چہ غریب ہو،لیکن نماز، روزہ ، سُنَّتوں پرعمل اور تقویٰ وپرہیزگاری جیسی خوبیوں سے آراستہ ہونا چاہیے۔مگر افسوس!ہمارے مُعاشرے میں صِرف حُسن و جمال،مال اور دُنیوی عزت و جلال دیکھ کر شادی کر دی جاتی ہے اورایسی شادی بار ہا خانہ بربادی کا باعِث بنتی ہے۔لہٰذا شادی میں سیرت و کردار پر خُصُوصی نظر رکھنی چاہئے چُنانچہ، فرمانِ مُصطفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے:جس نے کسی عورت سے اس کی عزت کی وجہ سے نکاح کيا، تو اللہ پاک اس کی ذِلَّت کو بڑھائے گا،جس نے عورت کے مال و دولت(کی لالچ)کی وجہ سے نکاح کيا، اللہ پاک اس کی غُربت ميں اِضافہ کرے گا،جس نے عورت کی خاندانی بڑائی کے سبب نکاح کيا، اللہ پاک اس کے گھٹیا پن کو بڑھائے گااور جس نے صرف اور صرف اس لئے نکاح کيا کہ اپنی نظر کی حفاظت کرے،اپنی شرمگاہ کو