Book Name:Ikhtiyarat e Mustafa
دوجہاں کے تاجدار، اَھلاًوّسَھلاً مرحبا
سرورِ با اِختیار اَھلاًوّسَھلاً مرحبا
مالک و مُختارِ ما اَھلاًوّسَھلاً مرحبا
حامیِ ہر بے نوا اَھلاًوّسَھلاً مرحبا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد
ایک شَخْص ،سرکارِ نامدار،دو عالَم کے مالِک و مختار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عَرْض کی:میں آپ(صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)پر ایمان لانا چاہتا ہوں،مگر میں شراب نوشی، بدکاری، چوری اور جُھوٹ کا عادی ہوں ا ور لوگ یہ کہتے ہیں کہ آپ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) اِن چیزوں کو حرام کہتے ہیں، میں (ایک دَم ہی) اِن تمام گُناہوں کو تو نہیں چھوڑ سکتا، البتّہ اگر آپ اِس بات پر راضی ہوجائیں کہ میں اِن میں سے صرف کسی ایک بُرائی کو تَرْک کردوں ،تو میں آپ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)پر ایمان لانے کو تیّار ہوں۔سُلطانِ دوجہان،رحمتِ عالمیانصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:تم جُھوٹ بولنا چھوڑ دو۔ اُس نے اِس بات کو قَبول کرلِیا اور مُسلمان ہوگیا،جب وہ پیارے آقا، مکی مدنی مُصْطَفٰی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس سے چلا گیا تو اُس کوشراب پیش کی گئی،اُس نےسوچا کہ اگر میں نے شراب پی لی اورنبیِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سے شراب پینے کےمُتَعلِّق پوچھا اور میں نے جُھوٹ بول دِیا تو عہد شِکنی ہوگی اور اگر میں نے سچ بولا تو آپ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ)مجھ پر حَد (یعنی شرعی سزا)قائم کردیں گے،لہٰذا اُس نے شراب کو تَرک کردِیا، پھر اُسے بدکاری کرنے کا موقع میسَّر آیا تو اُس کے دل میں پھر یہی خیال آیا، لہٰذا اُس نے اِس گُناہ کو بھی تَرْک کردِیا اِسی طرح چوری کا مُعاملہ ہوا، پھر وہ رسولِ اکرم، نُورِ مُجَسَّمصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عَرْض کرنے لگا: یارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ نے بہت اچھا کِیا کہ مجھے جھوٹ بولنے سے روک دِیا اور اِس نے مجھ پر تمام گُناہوں کے دروازے بند کردیئے، اِس کے بعد