Book Name:Deeni Ijtema Ki Barkat
کی باتیں سُنی سُنائی جاتی ہوں *عِلْمِ دِین سیکھا سکھایا جاتا ہو * اَخْلاق و کردار کی اِصْلاح کی بات ہوتی ہو *قبر و آخرت کی فِکْر دِلائی جاتی ہو *محبّتِ اِلٰہی اور عشقِ رسول کی باتیں ہوتی ہوں *ایسی محافِل اور دِینی اجتماعات میں جانا اگرچہ فرض و واجِب نہیں ہے، اگر کوئی ایسے دِینی اجتماعات میں شِرْکت نہیں کرتا تو اگرچہ اسے گنہگار نہیں کہا جائے گا مگر اس کی نحوست پر ذرا غور فرمائیے! وہ شخص جو پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی محفل مُبَارَک میں بلا عُذر شریک نہیں ہوا،مُنہ پھیر کر چلا گیا،آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا:اَعْرَضَ فَاَعْرَضَ اللہُ عَنْہُ اس نے مُنہ موڑا تو اللہ پاک نے بھی اس سے اِعْرَاض فرما لیا۔
یہ ہے دِینی اجتماعات سے مُنہ موڑنے کی نحوست...!! علّامہ بَدْرُ الدِّیْن عینی رحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اس سے معلوم ہوا؛ جو عالِمِ دِین کی خِدْمت میں حاضِری (یعنی عِلْمِ دِین کے حلقوں) سے اِعْراض کرتا ہے، اللہ پاک اس سے اِعْراض فرما لیتا ہے (یعنی اس پر رحمت نہیں فرماتا)۔([1]) اس لئے کبھی بھی دِینی اجتماعات سے اِعْراض نہ کریں۔ اِعْراض کا معنیٰ ہوتا ہے: کسی چیز سے دِل پھیر لینا۔([2])
بعض دفعہ ایسا ہو جاتا ہے کہ دِینی اجتماع ہو رہا ہے، اللہ و رسول کی باتیں کی جائیں گی، عِلْمِ دین سیکھا سکھایا جائے گا تَو آدمی کا دِل چاہ رہا ہوتا ہے کہ میں بھی اجتماع میں شِرکت کروں مگر مجبوری ہوتی ہے، کوئی عُذر ہو جاتا ہے، جس کے سبب آدمی دِینی اجتماع میں شِرکت نہیں کر پاتا، یہ جُدا بات ہے لیکن دِینی اجتماعات سے دِل ہی پھیر لینا، حالانکہ دِل پھیرنے کی کوئی شرعِی وجہ بھی موجود نہیں ہے، یہ خطرناک بات ہے، اگرچہ اس کو گُنَاہ و