بولتے کنکر

ایک واقعہ ایک معجزہ

بولتے کنکر

مولانا ابوحفص مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری2023

اتوار کا دن تھا تو دادا جان نےنمازِ فجر پڑھنے کے بعد گھر جانے کے بجائے پارک کا رُخ کیا پیچھے پیچھے لاڈلے پوتے صہیب اور خبیب بھی تھے جن میں شاید کسی بات پر تکرار بھی جاری تھی۔ پارک پہنچ کر دادا جان اپنے دوستوں سے سلام دُعا کرنے کے بعد ایک بینچ پر جا بیٹھے اور پوچھنے لگے : جی صہیب بیٹا ! آپ دونوں کس بات پر بحث کر رہے تھے ؟ صہیب کے جواب دینے سے پہلے ہی خبیب جلدی سے بولے : دادا جان صہیب بھائی اپنی تسبیح گھر بھول آئے تھے تو میری تسبیح زبردستی لینے کی کوشش کر رہے تھے۔

خبیب کی بات سن کر دادا جان بولے : اگر تسبیح گھر رہ گئی ہے تو بیٹا اس میں پریشانی والی کون سی بات ہے آپ اپنی انگلیوں پر بھی تو تسبیح کر سکتے ہیں۔ اتنے میں پاس ہی درخت پر ایک چڑیا آ کر بیٹھی اور اپنی چوں چوں کی صدا بلند کرنے لگی۔

دادا جان نے چڑیا کی طرف دیکھتے ہوئے سُبحٰن اللہ پڑھا اور پھر کہنے لگے : صہیب بیٹا دیکھو آخر یہ پرندے بھی تو اللہ پاک کا ذکرکرتے اور اس کے نام کی تسبیح پڑھتے ہی ہیں انہیں کبھی دیکھا ہے کہ تسبیح پکڑے ذکر کر رہے ہوں۔

دادا جان کی بات پر صہیب اور خبیب دونوں ہی مسکرانے  لگے۔ پھر صہیب بولے : لیکن دادا جان آپ سے کس نے کہا کہ یہ پرندے اللہ پاک کا ذکر کرتے ہیں ، مجھے تو ایسا لگتا ہے یہ صرف صبح صبح انسانوں کو جگانے کے لئے اتنا شور مچاتے ہیں۔ اب مسکرانے کی باری دادا جان کی تھی ، اور پھر کچھ لمحے بعد کہنے لگے : ایسی بات نہیں ہے بیٹا ، چرند و پرند اور ہر چیز کو پیدا کرنے والا اللہ پاک قراٰنِ مجید میں فرماتا ہے : ” ترجَمۂ کنزُالعرفان : ساتوں  آسمان اور زمین اور جو مخلوق ان کے درمیان ہے سب اسی کی پاکی بیان کرتے ہیں  اور کوئی بھی شے ایسی نہیں  جو اس کی حمد بیان کرنے کے ساتھ اس کی پاکی بیان نہ کرتی ہو لیکن تم لوگ ان چیزوں  کی تسبیح کو سمجھتے نہیں  ۔ ( پ15 ، بنی اسرائیل : 44 )   تو اصل بات یہی ہے بیٹا کہ ہمیں چونکہ انسانوں کے علاوہ کسی بھی مخلوق کی بولی سمجھ نہیں آتی تو اسی لئے ان کی تسبیح بھی سمجھ نہیں آتی۔ لیکن بعض اوقات اللہ پاک اپنے پیاروں کی برکت سے انسانوں کو ان کی تسبیح سنا دیتا ہے۔

دادا جان کی آخری بات پر صہیب اور خبیب دونوں کے منہ حیرت سے کھلے رہ گئے اور خبیب بولے : ایسا ہوتا ہے کیا دادا جان ؟ کیا کسی نے آج تک ان کی تسبیح سنی ہے ؟

جی بیٹا ! چرند و پرند تو ایک طرف رہے بے جان پتھروں کی تسبیح بھی خوش قسمت لوگوں نے سنی ہے آئیے ! آپ کو ایک واقعہ سناتا ہوں : نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بہت ہی پیارے صحابی حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ ایک بار میں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس آکر بیٹھا تو حضرت ابوبکر صدیق ، عمر فاروق ، عثمانِ غنی  رضی اللہ عنہم بھی آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوگئے ،  رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے مبارک ہاتھ میں کچھ کنکریاں اٹھائیں تو وہ کنکریاں آپ کے ہاتھ میں تسبیح پڑھنے لگیں یہاں تک کہ میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہاتھ مبارک میں رکھی ان کنکریوں سے شہد کی مکھی کی سی آواز سنی۔   ( دلائل النبوۃ ، 6 / 64 ، تاریخ ابن عساکر ، 39 / 118ماخوذاً )

دادا جان نے واقعہ ختم کیا تو دونوں بھائیوں کی زبان سے ایک ساتھ نکلا : یہ تو معجزہ (  Miracle ) ہے دادا جان !

جی بیٹا یہ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا معجزہ ہی تھا کہ بے جان کنکریاں بھی ان کے ہاتھوں میں آ کر یوں تسبیح پڑھنے لگیں اور حضرت ابوذر غفاری نے بھی اسے سن لیا ، اسی واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہمارے پیارے اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان   رحمۃُ اللہ علیہ کہتے ہیں :

سنگریزے پاتے ہیں شیریں مَقالی ہاتھ میں

سنگریزے مطلب کنکریاں اور شیریں مقالی کہتے ہیں میٹھی میٹھی گفتگو اور باتوں کو۔

دادا جان کی بات ختم ہوئی تو دونوں بھائیوں کے منہ سے سُبحٰن اللہ نکلا۔

دادا جان نے پھر بات شروع کی : اچھا تو اصل بات وہی سمجھانی تھی بچّو ! کہ  اللہ پاک کا ذکر اور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر درودِ پاک ، تسبیح پر پڑھ سکتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے کہ تسبیح کے بغیر پڑھ ہی نہیں سکتے ۔ چلو اب اٹھو اور جلدی سے گھر پہنچو ! یاد ہے ناں کہ تمہاری دادی اماں کا کیا حکم تھا ؟

جی جی ! اتوار کے روز ساری فیملی اکٹھے ناشتہ کرے گی اور جو رہ  گیا اسے ناشتہ نہیں ملے گا ، صہیب کی بات سن کر سبھی مسکراتے ہوئے گھر کو روانہ ہو گئے۔


Share

Articles

Comments


Security Code