ہاتھ بٹانا

ننھے میاں کی کہانی

ہاتھ بٹانا

مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری2023

ننھے میاں! کیا آپ صوفے سے اٹھ کر ہمارا ہاتھ بٹانا پسند فرمائیں گے ؟  آپی سلاد کی پلیٹ اٹھائے دستر خوان کی جانب جاتے ہوئے ننھے میاں  سے بولیں  جو اپنے کزن ” غلام مجتبیٰ “ کے ساتھ مدنی چینل پر سلسلہ ” غلام رسول کے مدنی پھول “ دیکھنے میں مگن تھے۔

دراصل آج اتوار کی چھٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ننھے میاں کے سارے کزنز (  چچازاد  ، ماموں زاد بھائی بہن ) ان کےگھر جمع تھے جس کی وجہ سے ننھے میاں کا گھر ، گھر سے زیادہ نرسری ہوم لگ رہا تھا۔

اَمّی جان نے آپی کے ساتھ مل کر سبھی بچّوں کے  لئے لنچ تیار کر لیا تھا ، ننھے میاں کئی آوازیں سننے کے باوجود بھی ہاتھ بٹانے کو تیار نہ ہوئے تو آپی اپنی کزنوں کے ساتھ دسترخوان سجانے لگیں۔ اور پھر امی جان نے سبھی بچوں کو پکارتے ہوئے کہا : چلو بچو! ہاتھ منہ دھو کر دسترخوان پر آ جاؤ ، کھانا تیار ہے۔

ننھے میاں جو آپی کی کئی آوازیں سُنی اَن سُنی کر چکے تھے ، کھانے کی ایک ہی آواز پر دسترخوان پر پہنچنے میں پہلے نمبر پر تھے۔ آہا آج تو میکرونی بنی ہے! آپی نے جواب دیا : جی ہاں اور میں نے بنائی ہے لہٰذا کھانے کے دوران میری تعریفیں کرنا اور کھانے کے بعد میرا شکریہ ادا کرنا مت بھولئے گا پیارے بھائی۔ آپی نے ایسے چِڑانے والے انداز میں کہا کہ ننھے میاں کا دل کر رہا تھا بغیر کھائے ہی دسترخوان سے اٹھ جائیں لیکن میکرونی کی خوشبو نے انہیں بٹھائے  رکھا۔

سبھی بچوں کے ساتھ ساتھ دادی جان بھی دسترخوان پر آبیٹھیں تو انہی کے حکم پر ” غلام مجتبیٰ “ نے کھانے سے پہلے کی دعا پڑھائی : بِسْمِ اللّٰہِ وَ عَلٰی بَرَ کَۃِ اللّٰہِ  ط  ( ترجمہ :   اللہ پاک کے نام سے اور  اللہ پاک کی برکت پر  ( کھاتا ہوں ) ۔

کھانا شروع ہوا تو کچھ دیر بعد آپی کہنے لگیں : دادی جان کچھ لوگوں کو کام کا کہا جائے تو ہلتے بھی نہیں لیکن کھانے کے لئے  بلایا جائے تو سب سے پہلے دسترخوان پر موجود ہوتے ہیں۔

آپی کی بات پر امی جان اور دادی اماں دونوں ہی مسکرانے لگیں جب کہ ننھے میاں بولے : بڑے لوگ کام نہیں کرتے۔ آپ کہاں سے بڑے ہو گئے جنابِ والا ؟ آپی نے فوراً اعتراض کیا۔ عائشہ آپی جو ابھی تک خاموش تھیں ، بولیں : دادی اماں! کیا واقعی بڑے لوگ کام نہیں کرتے ؟

نہیں بیٹا! ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ دادی جان نے  بات شروع کی : ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بڑا کوئی بھی انسان نہیں لیکن آپ کو پتا ہے ناں! ان کی عادتِ مبارکہ کیسی تھی ؟ دادی جان کے سوال پر غلام مجتبیٰ نے فوراًجواب دیا : دادی اماں میں نے مدنی چینل پر سنا تھا کہ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم گھر کے کام کاج میں گھر والوں کی ہیلپ کیا کرتے تھے۔ ( بخاری ، 1 / 241 ، حدیث : 676 )

جی بیٹا ایسا ہی تھا لیکن میں آج تم سبھی کو پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک واقعہ سناتی ہوں : ” حضرت بی بی حلیمہ رضی اللہ عنہا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بچپن کے بارے  میں بتاتی ہیں کہ پیارے آقا ایک دن مجھ سے کہنے لگے : اماں جان میرے بہن بھائی دن بھر نظر نہیں آتے ، یہ صبح کو اٹھ کر کہاں چلے جاتے ہیں ؟ میں نے کہا : یہ لوگ بکریاں چَرانے جاتے ہیں۔ یہ سن کر آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اماں جان! مجھے بھی میرے بہن بھائیوں کے ساتھ چراگاہ جانے کی اجازت دے دیجئے۔ “ اور پھر اجازت ملنے پر دو جہانوں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم روزانہ باقی بچوں کے ساتھ جاتے تھے۔ ( مدارج النبوۃ ، 2   / 21ماخوذاً )

تو پیارے بچّو! ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بچپن میں بھی اپنے گھر والوں کا ہاتھ بٹایا کرتے تھے اور ہمیں انہی کو فالو کرنا چاہئے۔ کھانا ختم ہو چکا تھا ، غلام مجتبیٰ کے دعا پڑھانے کے بعد برتن اٹھانے والوں میں ننھے میاں سب سے آگے تھے۔

نوٹ : پیارے بچّو! ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا   کوئی بھی سگا بھائی یا بہن نہیں تھی لیکن حضرت بی بی حلیمہ نے  آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو بچپن میں  دودھ  پلایا تھا اس لئے ان کے بچے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دودھ کے رشتے میں بہن بھائی ہیں۔ اسی لئے آپ  نے پوچھا تھا کہ میرے بہن بھائی کہاں جاتے ہیں ؟


Share

Articles

Comments


Security Code