آخری نبی کا پیارا معجزہ
سست اونٹ تیز کیسے ہوا؟
*مولانا سید عمران اختر عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ جنوری 2025
پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بارہا ایسے مواقع پر بھی اپنی شانِ معجزہ کا اظہار فرمایا کرتے تھے جب آپ کا کوئی صحابی کسی اُلجھن و پریشانی سے دو چار ہوتا، ایسے موقع پر آپ کا معجزہ پریشان حال کی راحتِ دل و جان کا سامان ہوا کرتا تھا جیساکہ ایک بار حضرت جابر رضی اللہُ عنہکی سفری پریشانی حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہی کی برکت سے دور ہوئی ، اس کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت جابر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں میں ایک جہاد (غزوہ ذاتُ الرِّقاع) میں رسولُ اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ گیا تو میں پانی لانے والے ایک ایسے اونٹ پر سوار تھا جو تھک چکا تھا اور چلنے سے تقریباً عاجز ہوگیا تھا ایسی صورت میں پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مجھ سے آملے۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھے فرمایا کہ تمہارے اونٹ کو کیا ہو گیا ہے؟ میں نے عرض کی کہ تھک گیا ہے، آپ نے پیچھے مڑ کر اونٹ کو ہنکایا اور اس کے لئے دعافرمائی تو وہ مسلسل تمام اونٹوں کے آگے چلنے لگا پھر نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے فرمایا: اونٹ کو کیسا پاتے ہو؟میں نے عرض کی کہ بہترین ہے اس کو آپ کی برکت نصیب ہوگئی، آپ نے فرمایا: کیا یہ اونٹ مجھے فروخت کروگے؟ تو مجھے منع کرنے سے شرم آئی حالانکہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی اونٹ نہ تھا، میں نے عرض کی: جی ہاں۔ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تو پھر مجھے بیچ دو۔ میں نے حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو وہ اونٹ اس شرط پر بیچ دیا کہ میں مدینۂ منورہ تک ا س کی پشت پر سواری کروں گا۔ جب رسولُ اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مدینہ منورہ تشریف لائے تو میں اونٹ لے کر آپ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا آپ نے مجھے اونٹ کی قیمت بھی عطا فرمائی اور اونٹ بھی مجھے واپس لوٹا دیا۔ایک روایت کے مطابق جب رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے اونٹ بیچنے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے عرض کی: میں یہ اونٹ آپ کو تحفے میں پیش کرتا ہوں لیکن رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے منع فرمادیا کہ نہیں بلکہ مجھے فروخت کردو تب حضرت جابر نے فروخت کرنے پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا۔(بخاری، 2 / 300، حدیث: 2967 - دیکھئے: سیرت ابن ہشام، ص 384)
پیارے بچو! یقیناً یہ ہمارے پیارے آقا، حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پیارا پیارا معجزہ ہی تھا کہ وہ اونٹ جو تھکاوٹ سے اس قدر چُور ہو چکا تھا کہ اس میں مزید چلنے تک کی طاقت نہ تھی اچانک سے اسی اونٹ میں ایسی بھرپور چُستی و توانائی آگئی کہ اس کی سبک رفتاری نے قافلہ کے دیگر اونٹوں سے آگے نکل گیا۔
پیارے بچو! اس معجزۂ مصطفےٰ والے پیارے واقعہ سے چند باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں:
*رشتہ داروں، دوستوں اور ہمسایوں وغیرہ میں اگر کوئی پریشان دکھائی دے تو اس کی پریشانی کا پوچھ کر اس کا غم ہلکا کرنا چاہئے۔
*اپنی استطاعت کے مطابق دوسروں کی مشکل دور کرنی چاہئے۔
* بڑوں کو چھوٹوں پر انتہائی شفقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے چھوٹوں کی رضامند ی معلوم کرلینی چاہئے تاکہ باہمی احترام و محبت کی فضا قائم رہے۔
*چھوٹوں کو چاہئے کہ بزرگوں کی رضامندی کو ترجیح دیں۔
*انسان کو اپنے معاہدوں کی پاسداری کرنی چاہئے اور اپنی بات پر ثابت قدم رہنا چاہئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی
Comments