نور کا فانوس

آخری نبی کا پیارا معجزہ

نور کا فانوس

*مولانا سید عمران اختر عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء

پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی دعاؤں کی قبولیت کے بہت سے حیرت انگیز واقعات ہیں  ۔ایسی معجزانہ اثر رکھنے والی ایک دعا وہ بھی ہے جو آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے حضرت طُفیل بن عَمرو دَوسی    رضی اللہُ عنہما   کے قبولِ اسلام کے بعد ان کے لئے اور پھر  ان کی قوم کی ہدایت کے لئے فرمائی   جس کا دلچسپ واقعہ یہ ہے کہ، حضرت طُفیل بن عمرو دَوسی    رضی اللہُ عنہما   جو قبیلہ دَوس کے سردار تھے،  اپنے قبولِ اسلام کا حال بیان کرتے ہوئے  فرماتے ہیں:

 میں مکہ آیا تو قریش کے کافروں نے حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے بارے میں مجھ سے کہا:انہوں نے  ہمارے بیچ جدائیاں ڈال دی ہیں، ان کی باتیں جادو کی طرح اثر کرتی ہیں جو باپ بیٹے، بھائی بھائی اور میاں بیوی میں جدائی کروا دیتی ہیں ، کہیں آپ اور آپ کا قبیلہ بھی ہماری والی مشکل میں نہ پڑ جائے لہٰذا   اُن سے نہ کوئی بات کرنا  اور نہ کوئی بات سننا۔ چنانچہ میں نے کانوں میں روئی ٹھونس لی تاکہ حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی باتیں نہ سنوں، جب میں  کعبہ کے پاس پہنچاتو رسولِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کعبہ کے سامنے نماز   پڑھ رہے تھے، میں ان کے قریب کھڑا تھا کہ اللہ پاک نے ان کی کچھ باتیں مجھے سُنا ہی دیں ، مجھے بہت حسین کلام سنائی دیا تھا تو میں نے سوچا کہ میں سمجھدار انسان ہوں، اچھے برے کی خوب پہچان ہے ، میرے لئے ان کی باتیں سننے سے کیا چیز رکاوٹ ہوسکتی ہے لہٰذا میں نے آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو کانوں میں روئی ٹھونسنے وغیرہ کی ساری بات بتا دی، حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے مجھے اسلام کی دعوت دی اور قراٰن سنایا، میں نے کبھی اتنا حسین کلام نہیں سُنا تھا، میں اسلام لے آیا اور عرض کی کہ میں قوم کا سردار ہوں، انہیں اسلام کی دعوت دوں گا، میرے لئے دعا فرمادیں اور کوئی نشانی عطا فرمادیں جس سے میری مدد ہو، حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دعا دی: اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ لَہٗ اٰیَۃ یعنی اے اللہ! اس کے لئے نشانی قائم فرما دے، جب میں کِداء نامی پہاڑی پر پہنچا تو  میری پیشانی کے درمیان  چراغ کی طرح نور ظاہر ہوگیا، میں نے دعا کی: اے اللہ! اسے چہرے کے علاوہ کہیں اور کردے، تَو وہ نور میرے کوڑے (چابُک)کے سِرے پر ظاہر ہوگیا جیسے لٹکا ہوا فانوس ہو۔ جب میں قبیلے والوں میں پہنچا، میں نے اپنے والد اور اپنی بیوی کو اپنے اسلام لانے کا بتایا تو   وہ بھی اسلام لے آئے مگرقبیلہ دَوس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کردیا تو میں رسولِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور قبیلہ دَوس کے لئے بد دعا کرنے کی درخواست کی۔حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دعا فرمائی: اَللّٰہُمَ اہْدِ دَوْسا یعنی اے اللہ! قبیلہ دَوس کو ہدایت عطا فرما۔ پھر مجھ سے فرمایا: اپنی قوم میں واپس جاکر انہیں دینِ الٰہی کی دعوت دو اور نرمی سے پیش آؤ۔ چنانچہ میں نے جاکر انہیں اسلام کی دعوت دینے کا سلسلہ جاری رکھا، آخرکار! میں اسلام قبول کرنے والے 70 یا 80 گھرانوں کو لے کر پہلے مدینہ منورہ اور پھر وہاں سے حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے پاس قلعۂ خیبر پہنچا ، رسولِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے دوسرے مسلمان مجاہدین کے ساتھ اُن نئے مسلمانوں کو بھی مالِ غنیمت سے حصہ عطا فرمایا۔

(دلائل النبوۃ للبیہقی،5/360-الاستیعاب، 3 / 312۔314- خصائص الکبری، 1 / 225)

حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی دعا سے، پہلے حضرت طُفیل  رضی اللہُ عنہ  کی پیشانی پر پھر کوڑے (چابُک)کے سِرے پر    نور کا ظاہر ہونا نیز قبیلہ دَوس کے لئے ہدایت کی دُعا پر انہیں ایمان کی دولت ملنا حضورِ اکرم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا معجزہ ہے۔ اس واقعہ سے ہمیں کچھ باتیں سیکھنے کو ملتی ہیں۔

*اللہ کے مقبول بندوں پر اعتراضات کرنے اور الزامات  لگانے سے بچنا چاہئے کیونکہ یہ تو شروع ہی سے صرف بُرے لوگوں کی عادت رہی ہے۔

*بسااوقات ہمدردی ظاہر کرنے والا حقیقت میں ہمدرد نہیں ہوتا  لہٰذا ہمیں ہوشیار رہنا چاہئے اور ہمدردی کے لباس میں چھپی   دشمنی کو پہچاننے کی قابلیت اپنے اندر پیدا کرنی چاہئے جیسا کہ مکے کے کافروں   نےحضرت طفیل  رضی اللہُ عنہ  کے ساتھ کیا لیکن آپ اپنی سمجھداری  کی وجہ سے کفر سے بچ گئے اور اسلام کے دامن میں آگئے۔

*جو لوگ صرف سُنی سنائی بات پر نہیں رہتے بلکہ اپنی عقل و ذہانت سے بھی  کام لیتے ہیں وہ کامیاب ہوجاتے ہیں اور  دوسروں کی چالبازیوں سے بھی بچ جاتے ہیں خاص طور پر اس وقت کہ جب کوئی کسی کے خلاف اُکسائے۔

*لوگوں کو راہِ ہدایت اور راہِ راست پر لانےکے لئے نرمی بہت   اہم چیز ہے خاص طور پر اگر دوسروں کو راہِ راست پر لانے والا  حاکم و سردار ہو تو اسے حاکمانہ انداز کے بجائے حکیمانہ انداز اپنانا چاہئے۔

*کسی کام کے شروع میں اگرچہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑے مگر مسلسل کوشش جاری رکھنے سے کبھی نہ کبھی کامیابی مل ہی جاتی ہے۔

*ہمیں اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہئے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ماہنامہ فیضانِ مدینہ کراچی


Share