معجزات اور ان کی اقسام

اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ا نسانوں کو گمراہی سے بچانے اور سیدھا راستہ چلانے کے لئے انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کو مبعوث فرمایا اور انہیں بے  شمار کمالات اور خصوصیات سے نوازا، جن میں سے ایک معجزہ ہے۔ معجزہ کسے کہتے ہیں؟: اعلانِ نبوت کے بعد نبی سے ایسا عجیب و غریب کام ظاہر ہو جو عادتاً ممکن نہیں ہوتا وہ ”معجزہ“ کہلاتا ہے۔معجزے کی تین قسمیں ہیں: (1)لازمی معجزات جیسے خوشبو دار پسینہ (2)عارضی اختیاری معجزات جیسے عصا کا اژدھا بن جانا (3)عارضی غیر اختیاری معجزات جیسے آیاتِ قراٰنیہ کا نزول(مراٰۃ المناجیح،ج8،ص53) معجزے کے ذریعے سچے اور جھوٹے نبی میں فرق ہوتا ہے اس لئے کوئی جھوٹا ”نبوت کا دعویٰ“ کرکے معجزہ نہیں دکھا سکتا۔(المعتقد المنتقد، ص113) آخری نبی محمدِ مصطفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معجزات: چونکہ نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تمام نبیوں سے افضل ہیں اسی لئے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کے تمام معجزات عطا فرمائے، آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے معجزات کی دو قسمیں ہیں: (1)ذاتِ مبارکہ سے متعلق معجزات: آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک ذات کا ظاہر و باطن سراپا معجزہ ہے۔ موئے مبارک کا معجزہ یہ ہے کہ حضرت سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ تعالٰی عنہ کی ٹوپی میں رہے تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو ہمیشہ دشمنوں پر فتح ملی۔(عمدۃ القاری،ج 2،ص484، تحت الحدیث: 170) لُعابِ مبارک کا معجزہ یہ ہے کہ خیبر میں حضرت سیّدنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم کی دکھتی آنکھ پر لگنے سے آرام آگیا۔(بخاری،ج 2،ص294، حدیث:2942) لعابِ دہن کنویں میں شامل ہوا تو اُس کے پانی سے شفا ملنے لگی۔(طبقات ابن سعد،ج1،ص392) انگلیوں کا معجزہ یہ ہے کہ  اِن سے پانی کے چشمے جاری ہوجاتے۔ (بخاری،ج2،ص493، حدیث: 3573) پسینے کا معجزہ یہ ہے کہ نہایت خوشبودار ہوتا۔(مسلم، ص978، حدیث:6055) (2)ذاتِ مبارکہ کے علاوہ معجزات: اللہ عَزَّوَجَلَّ نے نبیِّ رحمت، شفیعِ امت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اس قسم کے بے شمار معجزات عطا فرمائے، ان میں سے چند ملاحظہ کیجئے: (1)پتھر تیرنے لگا: ایمان لانے سے قبل حضرت ِ سیّدنا عکرمہ بن ابی جہل رضی اللہ تعالٰی عنہ نے پانی کے کنارے کھڑے ہو کر نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے یہ مُطالبہ کیا کہ اگر آپ سچے ہیں تو دور پڑا پتھر پانی  میں ڈوبے بغیر تسبیح کرتا ہوا آپ کے پاس آئے چنانچہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اشارہ فرمایا تو وہ پتھر ڈوبے بغیر بارگاہِ مصطفےٰ میں حاضر ہوا اور رسالت کی گواہی دی، نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پوچھا: اِتنا کافی ہے؟ حضرت سیّدنا عکرمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ  نے کہا: یہ پتھر واپس اپنی جگہ لوٹ جائے۔ چنانچہ  وہ پتھر آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا حکم پاکر واپس لوٹ گیا۔ (تفسیر کبیر،ج12،ص314) (2)مردہ بیٹی زندہ کردی: ایک شخص نے آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانے کے لئے یہ شرط رکھی کہ میری بیٹی زندہ ہوجائے چنانچہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم قبر پر تشریف لے گئے اور اس کی مردہ بیٹی زندہ کردی۔(زرقانی علی المواھب،ج7،ص61) (3)لکڑی تلوار بن گئی: جنگِ بدر میں حضرتِ سیِّدنا عُکاشہ بن محصن رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تلوار ٹوٹ گئی، بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر فریاد کی تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک لکڑی عنایت فرمائی۔ جب حضرتِ سیّدنا عُکاشہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اسے ہاتھ میں لے کر ہلایا تو وہ سفید تلوار بن گئی جسے عَوْن کہا جاتا تھا، آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے تمام عمر اُس تلوار کے ساتھ جہاد میں شرکت فرمائی اور فتح پائی۔(سیرت ابنِ  ہشام، ص 263) (4)سب سے بلند نظر آتے: حضرتِ سیِّدنا  عبدالرحمٰن بن زید رضی اللہ تعالٰی عنہما جب پیدا ہوئے تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا قد بہت زیادہ چھوٹا تھا، نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو پیش کیا گیا تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے انہیں گھٹی دی، سر پر ہاتھ پھیرا اور دعائے برکت فرمائی جس کا اثر یہ ظاہر ہوا کہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ مجمع میں دراز قد نظر آتے۔ (الاصابۃ،ج5،ص30) (5)درخت نےگواہی دی: آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بُلند و بالا شان ایسی ہے کہ جاندار تو جاندار بے جان چیزیں بھی آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی تابعِ فرمان ہیں۔ ایک مرتبہ رَسُوْلُ الله صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک سفر میں تھے، اس دوران ایک اعرابی  بارگاہِ مصطفےٰ میں حاضر ہوا تو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے اِسْلام کی دعوت دی، اس اَعْرابی نے پُوچھا: کیاآپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوّت پر کوئی گواہ بھی ہے؟ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشاد فرمایا کہ ہاں، یہ درخت جو میدان کے کنارے پر ہے میری نبوّت کی گواہی دے گا۔ چنانچہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس دَرَخْت کو  بُلایا تو حیرت اَنگیز طور پر وہ دَرَخْت فوراً زمین چِیرتا ہوا اپنی جگہ سے چل کر بارگاہِ اَقْدَس میں حاضِر ہوگیا اور اس نے بآوازِ بلند تین مَرتبہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نبوّت کی گواہی دی۔ پھر آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُس کو اِشارہ فرمایا تو وہ درخت واپس اپنی جگہ چلا گیا۔ اَعرابی یہ معجزہ دیکھتے ہی مسلمان ہوا اور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مُقدَّس ہاتھ اور مبارک پاؤں کو والہانہ عَقیدت سے چومنے کی سعادت بھی حاصل کی۔(زرقانی علیٰ المواہب،ج6،ص517ملخصاً) قیامت تک باقی رہنے والا معجزہ: نبیِّ اکرم، رحمتِ عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا سب سے بڑا معجزہ قراٰنِ کریم ہے کیونکہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے دوسرے معجزات تو اپنے وَقْت پر ظاہر ہوئے اور آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زَمانے ہی کے لوگوں نے وہ معجزات مُلاحَظہ کئے مگر ”قراٰنِ کریم“ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا قیامت تک باقی رہنے والا معجزہ ہے۔


Share