بریل کا موجد کون؟

العلم نور

بریل کا موجدکون؟

*مولانا گل فراز عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2024ء

 ایک زمانے تک تحریر کو پڑھنا صرف آنکھ والوں کا ہی کام تھا اور نابینا افراد کےلئے کوئی ایسا طرز تحریر نہ تھا جس کی بدولت وہ تحریر کو پڑھ سکیں۔پھروہ وقت آیا کہ نابینا افراد کے لئے بھی ایک خاص قسم کے طرز تحریر سے پڑھنا اور لکھنا ممکن ہوا جسے بریل کا نام دیا گیا۔

بریل کی تاریخ

بریل ایک ایسے طرز تحریر کا نام ہے جو اُبھرے ہوئے 6 نقطوں(Dots)پر مشتمل ہوتا ہےاور جس کی مدد سے نابینا افراد بآسانی پڑھ اور لکھ سکتے ہیں چونکہ اس طرز تحریر کو فرانس کے ایک نابینا شخص لوئی بریل (Louis Braille) نے 1835ء کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔اسی لئے اس کے نام پر اس طرز تحریر کو بریل سے موسوم کیا جاتا ہے۔

لیکن جس طرح مسلم سائنسدانوں اور مفکرین کی دیگر بہت ساری ایجادات کو یہود و نصاریٰ نے مغربی مفکرین و سائنسدانوں کے کھاتے میں ڈال دیا اور اُن کی ایجاد کا سہرا اپنوں کے سر باندھ دیا یوں ہی یہ تاثر دیا گیا کہ بریل پہلی بار 1835ء میں وجود میں آئی لیکن حقیقت میں اس کی ایجاد کا سہرا حنبلی عالمِ دین علامہ زین الدین آمدی رحمۃُ اللہِ علیہ کے سر معلوم ہوتاہے۔ چنانچہ مشہور مصری ادیب احمد زکی پاشا کہتے ہیں:”سب سے پہلے جنہوں نے بریل طرز تحریر کی طرف سبقت کی وہ امام زین الدین آمدی ہیں،آپ نے سات سو سال پہلے ساتویں صدی ہجری میں اسے ایجاد کیاجبکہ بریل فرانسیسی نے انیسویں صدی عیسوی میں اسے لوگوں کے سامنے پیش کیا۔“ (المجلد السادس من ”مجلۃ المقتبس“،بحث احمد زکی باشا)

معلوم ہوا کہ یہ طرز تحریر ایک مسلمان عالم دین کی ایجاد ہےاور موجودہ بریل اس کی ہی ترقی یافتہ شکل ہے۔لہٰذا یہاں موجد کا کچھ تعارف پیش کیا جاتا ہےتاکہ بریل کے بارے میں جاننے والے اس کے موجد کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کریں۔

زین الدین آمدی رحمۃُ اللہِ علیہ

آپ کا نام علی بن احمد بن یوسف بن خضر جبکہ زین الدین کنیت ہے۔ آبائی تعلق چونکہ دیاربکر کے علاقے آمد سے تھا اسی نسبت کی وجہ سے انہیں آمدی کہتے ہیں۔عمر کا اکثر حصہ بغداد میں گزرا اور وہیں وفات پائی۔خیر الدین زرکلی کہتے ہیں: ”یہی وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے اُبھرے ہوئے حروف کے ذریعے پڑھنے کا طریقہ ایجاد کیا۔“ یہ حنبلیوں کے بہت بڑے عالم، مُصلِح اورسچے کردار کے حامِل بزرگ تھے۔چھوٹی عمر میں نابینا ہوگئے تھے۔ بہت ذہین اور تیز دماغ کے حامل تھے۔ خوابوں کی تعبیروں کے ماہر اورفارسی، ترکی،رومی وغیرہ کئی زبانوں کے جاننے والے تھے۔ کتب کی تجارت کو اپنا پیشہ بنایا اور کثیر کتابوں کو جمع کیا۔آپ چونکہ نابینا تھے اس لئے جب بھی کتاب خریدتے تو ایک کاغذ لے کر اسے لپیٹ لیتے اور اس سے ایک یا چند حروف بنالیتےجن سے بحساب جمل اس کتاب کی قیمت ظاہر کرتے۔پھر ان حروف کو آپ کتاب کے سرورق پر چپکادیتے اس کے بعد ایک اور کاغذ حفاظت کی غرض سے ان حروف پر چپکادیتے تھے اور اگر کتاب کی قیمت بھول جاتے تو کاغذ کے بنائے ہوئے حروف پر ہاتھ پھیرتے اور اس کتاب کی قیمت معلوم کرلیتے۔آپ بہت سی کتابوں کے مصنف ہیں جن میں سے ”جَوَاہِرُالتَّبْصِیْر فِی عِلْمِ التَّعْبِیْر“بھی ہے۔

(الدرر الکامنۃ،3/21،الاعلام للزرکلی،4/257)

بریل میں دعوت اسلامی کی کاوشیں

پاکستان مىں انگرىزى کے علاوہ عربى اور اُردو برىل بھى رائج ہے۔قراٰن وسنت کی عالمگیر تحریک دعوت اسلامی جہاں دیگر شعبہ جات میں عام مسلمانوں کی راہنمائی کررہی ہے وہیں اس شعبہ میں بھی اپنی خدمات پیش کررہی ہے۔چنانچہ دعوتِ اسلامی کے ”اسپیشل پرسنز ڈیپارٹمنٹ “ کے تحت نابینا افراد کے لئے بریل (Braille) میں 7 رسائل شائع ہوچکے ہیں جن میں (1)انمول ہیرے(2)بڈھا پجاری (3)غسل کا طریقہ (4) پراسرار خزانہ(5) صبح بہاراں(6)جنات کا بادشاہ اور (7)سمندری گنبد شامل ہیں،جبکہ مزید رسائل پر بھی کام جاری ہے۔ نابینا افراد کو قراٰن پاک سکھانے کے لئےبریل رسم الخط میں مدنی قاعدہ اور قراٰن پاک کا آخری پارہ (عَمَّ) مع حاشیہ بنام کنز العرفان مع حاشیہ افہام القراٰن بھی شائع ہوچکا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ بولتا رسالہ کی صورت میں مکتبۃُ المدینہ کے رسائل آڈیو (Audio)میں بھی موجود ہیں جن کو سُن کر نابینا افراد بآسانی علم دین حاصل کرسکتے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ تراجم، اسلامک ریسرچ سنٹر المدینۃ العلمیہ کراچی


Share