امیرِ اہلِ سنّت کا جذبۂ اصلاح

سیرت امیر اہل سنت

امیر اہل سنت کا جذبۂ اصلاح

ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

یوں تو شیخِ طریقت، امیرِ اہلِ سنت مولانا الیاس عطاؔر قادری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کی سیرت میں اصلاحِ امت کے جذبات کے کئی پہلو ہیں جن میں یہ بھی ہے کہ آپ کو اپنے ایمان کی حفاظت کے ساتھ ساتھ دوسروں کے ایمان کی فکر رہتی ہے۔ اگر کوئی کفریہ بات کہہ بیٹھے یا شرعی غلطی کردے تو اپنے بس میں ہونے کی صورت میں اُس کی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں۔

(1)ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ ملک سے باہر تھے، وہاں آپ مدنی چینل دیکھ رہے تھے، اس وقت مدنی چینل پر دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ سے براہِ راست (live) نشر کئے جانے والے پروگرام کے آغاز میں تلاوتِ قر ا ٰن کی جارہی تھی، تلاوت کے بعد جس نعت خواں اسلامی بھا ئی نے نعت شریف پڑھنی تھی وہ تلاوتِ قر اٰن سننے کے ساتھ ساتھ اپنے موبائل میں غالباً کسی نعتیہ کلام کی تلاش و انتخاب کرنے میں بھی مصروف تھے، یہ دیکھ کر امیرِ اہلِ سنّت چَونکے کہ نعت خواں اسلامی بھائی تو پروگرام میں شرکت کی نیت سے Physically(یعنی جسمانی طور پر) وہاں موجود ہیں اور اس حیثیت سے ان پر ہر کام حتی کہ موبائل میں نعتیہ کلام کی تلاش تک چھوڑ کر توجہ کے ساتھ تلاوتِ قر اٰن سننا فرض ہے، فتاویٰ رضویہ میں ہے: قراٰن مجید پڑھا جائے اسے کان لگا کر غور سے سننا اور خاموش رہنا فرض ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 23/352) بہر حال امیرِ اہلِ سنّت نے فیضانِ مدینہ میں موجود ایک اسلامی بھائی سے فون پر رابطہ کرکے پوری صورتِ حال اور شرعی مسئلہ بتاکر نعت خواں اسلامی بھائی سے توبہ کروانے کی ہدایات دیں اور ساتھ ساتھ اس طرف بھی توجہ دلائی کہ اس اسلامی بھائی سے یہ گناہ علانیہ طور پر سرزد ہوا ہے لہٰذا توبہ بھی علانیہ طور پر (یعنی Live) ہی کرنی ہوگی،چنانچہ اسلامی بھائی کے سمجھانے پر نعت خواں نے شرعی مسئلے کے مطابق توبہ کے تقاضے پورے کئے۔

(2)یونہی ایک بار بیرونِ مُلک آپ دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ مدنی چینل دیکھ رہے تھے، جس میں اسلامی بھائیوں کو نماز پڑھتے ہوئے دکھایا جارہا تھا، امیر ِاہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے دیکھا کہ ایک اسلامی بھائی نے نماز کی حالت میں ایک چادر اپنے کندھوں پر یوں لٹکا رکھی تھی کہ دونوں سِرے اس کے سینے کی جانب دائیں بائیں لٹک رہے تھے ، فقہی اصطلاح میں اسے سَدَل کہتے ہیں اور یوں نماز مکروہِ تحریمی ہوتی ہے جسے دوبارہ پڑھنا واجب ہوتا ہے جیساکہ فتاویٰ رضویہ میں ہے کہ چادر کندھے یا سَر پر ڈال کر دونوں آنچل (یعنی سِرے) چھوڑ دینا مکروہِ تحریمی ہے اور نماز دوبارہ لوٹانے کا حکم ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 7/385 ماخوذاً) چنانچہ اس موقع پر بھی آپ دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے اصلاح کے جذبے سے فیضانِ مدینہ میں موجود ایک اسلامی بھائی سے رابطہ کیا اور چادر لٹکاکر نماز پڑھنے والے اسلامی بھائی کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی اصلاح کرنے، انہیں شرعی مسئلہ بتانے اور نماز لَوٹانے کی ہدایات کیں تو اس اسلامی بھائی نے ان ہدایات کے مطابق متعلقہ نمازی کی اصلاح کی۔


Share