بہترین عورت کون؟

حدیث شریف اور اس کی شرح

بہترین عورت کون ؟

*مولانا محمد ناصر جمال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2023

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بہترین عورت کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : اَلَّتِي تُطِيعُ اِذَا اَمَرَ وَتَسُرُّ اِذَا نَظَرَ وَتَحْفَظُهُ فِي نَفْسِهَا وَمَالِهٖ یعنی  ( بہترین عورت وہ ہے )  جسے شوہر حکم دے تو وہ اُس کی بات مانتی ہو ، جب شوہر اُسے دیکھے تو وہ اُسے خوش کر دیتی ہو ، وہ عورت اپنی اور شوہر کے مال کی حفاظت کرتی ہو۔[1]

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِس حدیثِ پاک میں ایک ذمّہ دار بیوی کی بہت اہم خصوصیات بیان فرمائی ہیں :  ( 1 ) حکم ماننے والی  ( 2 ) شوہر کو خوش رکھنے والی  ( 3 ) مال و عزّت کی حفاظت کرنے والی۔

 ( 1 ) حکم ماننے والی بہترین عورت کی خوبیوں میں سے ایک خوبی شوہر کی فرماں برداری اور خدمت گزاری کو اپنی ذمّہ داری سمجھنا ہے۔

حدیثِ پاک میں ہے کہ اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ  ( پتھروں کو لے کر )  سُرخ پہاڑ سے کالے پہاڑ تک جائے یا کالے پہاڑ سے سرخ پہاڑ تک جائے تو عورت پر حق ہے کہ وہ شوہر کا یہ حکم پورا کرے۔[2]  یہ شوہر کی اطاعت کی تاکید کرنے کے حوالے سے بطورِ مبالغہ فرمایا گیا ہے کیونکہ کسی کالے پہاڑ کے قریب سرخ پہاڑ یا سرخ کے نزدیک کالا پہاڑ نہیں ہوتا ، یہ بہت دور دور ہوں گے تو جب اتنی دور موجود ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ تک پتھر لے جانے کا حکم پورا کرنے کی تاکید ہے جو کہ بہت مشکل بھی ہے اور بے فائدہ بھی ، تو شوہر کے دیگر اہم احکام کی اہمیت کتنی ہوگی ![3]

ایک اور حدیثِ پاک میں ہے کہ جب کوئی مرد اپنی بیوی کو بلائے تو وہ عورت اگر چہ چولھے کے پاس بیٹھی ہو اس کو لازم ہے کہ وہ اُٹھ کر شوہر کے پاس چلی آئے۔[4]

شوہر کے حکم دینے میں یہ بات ضرور خیال میں رہے کہ وہ حکم شریعت کے مطابق ہو ، اگر شوہر شریعت کے خلاف کسی بات کا حکم دے تو بیوی پر بات نہ ماننا لازم ہے۔[5]

 ( 2 ) شوہر کو خوش رکھنے والی بہترین عورت کی ایک خوبی شوہر کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی نہ کرنا اور شوہر کو خوش رکھنا بھی ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے کہ جس عورت کی موت ایسی حالت میں آئے کہ مرتے وقت اس کا شوہر اس سے خوش ہو وہ جنّت میں جائے گی۔[6]

علّامہ عبدالرءوف مناوی رحمۃُ اللہ علیہلکھتے ہیں کہ بیوی اگر شوہر کی خوشی کا خیال رکھے گی تو اس کا یہ عمل شوہر کے دین اور عِفّت  ( یعنی شوہر کو بدکاری سے بچانے )  میں بہت بڑا مدد گار بنتا ہے۔[7]

 ( 3 ) مال و عزّت کی حفاظت کرنے والی بہترین عورت کی تیسری خوبی شوہر کے مال و عزّت کی حفاظت اور پاکدامنی ہے ، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے کہ مؤمن بندے نے تقویٰ کے بعد نیک بیوی سے بہتر کوئی چیز نہیں پائی۔ اگر شوہر کسی بات کی قسم کھا جائے تو عورت اس قسم کو پوری کردے اور اگر شوہر غائب رہے تو عورت اپنی ذات اور شوہر کے مال میں خیر خواہی کا کردار ادا کرتی رہے۔[8]

ایک فرمان یوں ہے کہ نیک عورت آدھے اِیمان کی حفاظت کا باعِث ہے۔[9]

حدیثِ پاک میں یہ بھی ہے کہ ساری دنیا ایک متاعِ زندگی  ( یعنی زندگی کا ساز و سامان )  ہے اور دنیا کی بہترین متاع نیک عورت ہے۔[10]  حکیم الامّت مفتی احمدیار خاں نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : عورت کو بہترین متاع اس لئے فرمایا گیا کہ نیک بیوی مرد کو نیک بنا دیتی ہے ، وہ اُخروی نعمتوں سے ہے ، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ”رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً“ کی تفسیر میں فرمایا :  ( یعنی )  خدایا ! ہم کو دنیا میں نیک بیوی دے اور آخرت میں اعلیٰ حُور عطا فرما اور آگ ”یعنی خراب بیوی“ کے عذاب سے بچا۔ جیسے اچھی بیوی خدا کی رحمت ہے ایسے ہی بُری بیوی خدا کا عذاب ہے۔[11]

خلاصہ یہ نکلا کہ بیوی کو چاہئے کہ پردے میں رہے اور شوہر کی عزت کی حفاظت کرے ، شوہر کے مال اور مکان و سامان اور خود اپنی ذات کو شوہر کی امانت سمجھ کر ہر چیز کی حفاظت و نگہبانی کرے۔ اپنے شوہر کے سوا کسی اجنبی مرد پر نگاہ نہ ڈالے اور نہ کسی کی نگاہ اپنے اوپر پڑنے دے ، شوہر کے موجود نہ ہونے کی صورت میں عورت پر لازم ہے کہ وہ خود اپنی اور شوہر کے مال کی حفاظت کرے۔

علّامہ عبدالرءوف مناوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جسے اِن تین خوبیوں والی بیوی مل گئی تو ایسا شخص کامیاب ہے۔  [12]

برکت والی عورت کون ؟ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے برکت والی بیوی کی ایک خوبی یہ بھی ارشاد فرمائی کہ بڑی برکت والی عورت وہ ہے جس کا مہر آسان ہو۔[13]

عورت کو چاہئے کہ شوہر کی آمدنی کی حیثیت سے زیادہ خرچ نہ مانگے بلکہ جو کچھ ملے اس پر صبر و شکر کے ساتھ ہنسی خوشی زندگی بسر کرے ، اپنی پسند کی چیزیں نہ ملنے پر ہر گز شکوہ شکایت نہ کرے۔ اگر شوہر پوچھے کہ میں تمہارے لئے کیا لاؤں تو عورت کو چاہئے کہ شوہر کی مالی حیثیت دیکھ کر اپنی پسند کی چیز طلب کرے اور جب شوہر چیز لائے تو اگرچہ اس میں کوئی کمی ہو پھر بھی اس پر خوشی کا اظہار کرے۔ ایسا کرنے سے شوہر کا دل خوش ہوگا اور آپس میں محبّت بڑھے گی جبکہ اگر عورت نے شوہر کی لائی ہوئی چیز کو ٹھکرا دیا اور اس میں عیب نکالا تو شوہر کے دل میں بیوی کی طرف سے نفرت پیدا ہوجائے گی اور آگے چل کر لڑائی جھگڑے بڑھیں گے اور میاں بیوی کی خوشیوں بھری زندگی خاک میں مل جائے گی۔[14]

اچھی بیوی کی مزید بھی کئی خصوصیات ہیں جن میں سے 10 بیان کی جارہی ہیں : بہترین بیوی وہ ہے جو  ( 1 ) شوہر کی خوبیوں پر نظر رکھے اور اس کے عیوب اور خامیوں کو نظر انداز کرتی رہے  ( 2 ) تکلیف اٹھا کر بھی شوہر کو آرام پہنچانے کی کوشش کرے  ( 3 ) شوہر سے اس کی آمدنی سے زیادہ کا مطالبہ نہ کرے اور جو مل جائے اس پر صبر و شکر کے ساتھ زندگی بسر کرے ( 4 ) شوہر کی مصیبت میں اپنی وفاداری کا ثبوت دے  ( 5 ) شوہر کسی معاملے میں زیادتی کر بیٹھے تو واویلا نہ کرے بلکہ صلح اور صبر کا راستہ اختیار کرے  ( 6 ) مَیکا اور سسرال دونوں گھروں کو اپنا سمجھے ، سب کی عزّت کا خیال کرے  ( 7 ) پڑوسیوں اور ملنے جلنے والی عورتوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور شرافت کا برتاؤ کرے  ( 8 ) دینی تعلیمات اور نماز ، روزے کی پابندی کرے اور حُقوقُ اللہ و حُقوقُ العِباد ادا کرتی رہے  ( 9 ) سُسرال میں سے کوئی کڑوی بات کردے تو جواب میں خاموش رہے اور شوہر سے شکوہ شکایت کرکے جھگڑے کا سامان نہ کرے  ( 10 ) شوہر کے ماں باپ اور آنے والے مہمانوں کو بوجھ اور مصیبت نہ سمجھے بلکہ اپنے گھر کے افراد سمجھتے ہوئے حُسنِ سلوک سے پیش آئے۔[15]

گھر آباد رکھنے اور پُرسکون زندگی گزارنے کے لئے سمجھ داری سے کام لینا بہت ضروری ہوتا ہے۔ بولنے کی جگہ پر خاموش رہنا اور خاموش رہنے کی جگہ پر بول پڑنا بہت سی مشکلات کھڑی کردیتا ہے لہٰذا اگر کسی پرابلم کو سمجھداری سے ہینڈل کیا جائے تو یہ راستے خود بخود کھل جاتے ہیں۔ بچت اس میں ہے کہ کوشش کرکے سوچ کو مثبت  ( Positive )  رکھیں ، مفاہمت  ( Understanding )  کی پالیسی اپنائیں اور ٹکرانے کے بجائے بچ کر چلنے کو کا میابی سمجھیں کہ یہی زندگی کو پُرسکون گزارنے کاراستہ ہے۔ معافی مانگنا اور معاف کردینا بھی سمجھداری کی نشانی ہے لہٰذا کوشش کیجئے کہ یہ نشانی آپ کی شخصیت  ( Personality )  میں لازمی پائی جائے۔

عورت کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے کہ ان خوبیوں کو اپنا کر عورت گھر کی نوکر یا کسی کی غلام نہیں بنتی بلکہ گھر بھر کی عزّت و آبرو ، سب کی نظر میں ادب کی حق دار اور بہت سارے معاملات میں ملکہ کی حیثیت اختیار کرجاتی ہے۔

کسی نے بہت خوب کہا کہ بےوقوف عورت شوہر کی نافرمانی کرکے اور اسے اپنا فرماں بردار بنا کر غلام بنانے کی کوشش کرتی ہے یوں وہ غلام کی بیوی بن جاتی ہے جبکہ عقل مند عورت شوہر کو بادشاہ کی حیثیت دے کر ملکہ بن جاتی ہے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضانِ حدیث ، المدینۃ العلمیہ   Islamic Research Center



[1] سنن کبریٰ للنسائی ، 5 / 310 ، حدیث : 8961

[2] ابن ماجہ ، 2 / 411 ، حدیث : 1852

[3] حاشیۃ السندی علیٰ سنن ابنِ ماجۃ ، تحت الحدیث : 1852

[4] ترمذی ، 2 / 386 ، حدیث : 1163

[5] التیسیر ، 1 / 528

[6] ترمذی ، 2 / 386 ، حدیث : 1164

[7] التیسیر ، 1 / 528

[8] ابن ماجہ ، 2 / 414 ، حدیث : 1857ملتقطا

[9] معجم اوسط ، 1 / 279 ، حدیث : 972

[10] معجم اوسط ، 1 / 279 ، حدیث : 972

[11] مراٰۃ المناجیح ، 5 / 4

[12] التیسیر ، 1 / 528

[13] مسند احمد ، 9 / 478 ، حدیث : 25173

[14] جنتی زیور ، ص53 ملخصاً

[15] جنتی زیور ، ص62 مع اضافہ


Share