
کچھ نیکیاں کمالے
جنت میں محل دلانے والی نیکیاں
*مولانا محمد نواز عطاری مدنی
ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل 2025
یہ دنیا دارِ عمل ہے، اس میں اچھے عمل کرنا اور آخرت کی زندگی سنوارنا ہی انسانی تخلیق کا بنیادی مقصد ہے اور آخرت کی بھلائی یہی ہے کہ اللہ کریم کے فضل سے بخشش ملے اور جنت میں داخلہ ہوجائے۔ اللہ کریم نے اہلِ جنّت کے لئے طرح طرح کی نعمتیں اور انعامات رکھے ہیں جن میں سے ایک انعام جنّتی محلات بھی ہیں۔ سچے مسلمان کی تمنا ہوتی ہے کہ وہ اپنے رب کی نعمتیں پانے کے لئے زیادہ سے زیادہ کوشش کرے۔ احادیثِ کریمہ میں کئی ایسے اعمال ارشاد فرمائے گئے ہیں جن کے سبب جنّت میں محل ملنے کی خوش خبری دی گئی ہے، گذشتہ ماہ کے مضمون میں درگزر کرنے والوں کے لئے جنتی محلات کی بشارتوں کا ذکر تھا، ذیل میں دیگر ایسے اعمال کا ذکر ہے جن پر رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے جنتی محلات کی خوشخبریاں دی ہیں:
(1)بیٹے کے انتقال پر صبر کرنا: اللہ کے پیارے رسول حضرت محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: جب کسی شخص کا بیٹا انتقال کرجاتا ہے تو اللہ کریم فرشتوں سے دَریافْت فرماتا ہے کہ تم نے میرے بندے کے بیٹے کی رُوح قبض کرلی؟ تو وہ عرض کرتے ہیں: ہاں۔ پھر فرماتا ہے : تم نے اُس کے دِل کا پھل توڑ لیا؟ تو وہ عرض کرتے ہیں: ہاں۔ پھر فرماتا ہے: میرے بندے نے کیا کہا؟ تو وہ عرض کرتے ہیں: حَمِدَكَ وَاسْتَرْجَعَ یعنی اس نے تیری تعریف کی اور اِنَّا لِلہِ وَاِنَّآ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡن پڑھا۔ تو اللہ پاک فرماتا ہے: اِبْنُوْا لِعَبْدِيْ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ وَسَمُّوْهُ بَيْتَ الْحَمْدِ یعنی میرے اِس بندے کے لئے جنّت میں ایک گھر بناؤ اور اُس کا نام بَیْتُ الْحَمْد رکھو۔ ([1])
اَعمال کے سبب جنّت کے مَحلّات کے نام:حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : یہ سوال و جواب اُن فرشتوں سے ہے جو میّت کی رُوح بارگاہِ الٰہی میں لے جاتے ہیں اِس سے مقصود ہے اُنہیں گواہ بنانا ورنہ ربّ تعالیٰ علیم و خبیر ہے۔ خیال رہے کہ جنّت میں بعض مَحل ربّ کی طرف سے پہلے ہی بن چکے ہیں اور بعض انسان کے اَعمال پر بنتے ہیں، یہاں اُس دوسرے محل کا ذِکر ہے جیسے یہاں مکانوں کے نام کاموں سے ہوتے ہیں ویسے ہی وہاں اُن محلات کے نام اَعمال سے ہیں۔([2])
(2)مسجد بنانا:حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشادِ مبارک ہے: مَنْ بَنٰی مَسْجِدًا لِلّٰہِ وَلَوْکَمَفْحَصِ قَطَاۃٍ اَوْ اَصْغَر بَنٰی اللہ لَہُ قَصْرًا فِی الْجَنَّۃِ۔ ترجمہ: جو شخص اللہ پاک کی رضاکے لئے تیتر کے گھونسلے جتنی یا اس سے بھی چھوٹی مسجد بنائے اللہ پاک اس کے لئے جنت میں محل بنائے گا۔([3])
ایک روایت میں یوں ہےکہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے:جو شخص اللہ پاک کی رضاکے لئے مسجد بنائے تو اللہ پاک اس کے لئے جنت میں محل بنائے گا۔([4]) ایک روایت میں یوں ہے: جو حلال مال سے مسجد بنائے گا کہ اس میں اللہ پاک کی عبادت کی جائے تو اللہ پاک اُس کے لئے جنت میں موتی اور یاقوت کا محل بنائے گا۔([5])جبکہ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: جو مسجد بنوائے خواہ چھوٹی ہو یا بڑی اللہ پاک اُس کے لئے جنت میں ایک محل بنائے گا۔([6])
(3)توبہ کرنا: نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جب بندہ گناہ کرتا ہے پھر اللہ کی بارگاہ میں تو بہ کرتاہے اور اس پر قائم رہتا ہے تو اللہ پاک ا س کا ہر نیک عمل قبول فرمالیتاہے اور اس سے سرزد ہونے والا ہرگناہ بخش دیتاہے اور (معاف ہوجانے والے) ہرگناہ کے بدلے جنت میں اس کا ایک درجہ بلند فرمادیتا ہے اور اللہ پاک اس کی ہرنیکی کے بدلے اسے جنت میں ایک محل عطا فرماتا ہے او رحُور وں میں سے ایک حورسے اس کا نکاح فرمادیتا ہے۔ ([7])
(4)نور سے بنے ہوئے 1000محلات:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص بروز پیر بارہ رکعتیں پڑھے ہر رکعت میں ایک بار سورۂ فاتحہ اور آیۃ الکرسی پڑھے، سلام پھیرنے کے بعد بارہ بار سورۂ اخلاص پڑھے اور بارہ بار استغفار کرے تو بروز قیامت ندا دی جائے گی: ’’فلاں بن فلاں کہاں ہے؟وہ کھڑا ہو اور اللہ پاک سے اپنا ثواب لے لے۔‘‘چنانچہ، بطورِ ثواب اسے پہلے ہزار حُلّے اور تاج عطا کئے جائیں گے اور کہا جائے گا: ’’جنت میں داخل ہو جا۔‘‘ پس ایک لاکھ فرشتے ایک لاکھ تحفوں سے اس کا استقبال کریں گے اور اسے تحفے پیش کریں گے حتی کہ وہ نور سے بنے ہوئے ہزار محلات پر جائے گا جو جگمگا رہے ہوں گے۔([8])
(5)نماز کےلئے جاتے ہوئے دعاپڑھنا:حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’جب بندہ فرض نماز کے لئے وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد جانے کے ارادے سے اپنے گھر کے دروازے سے نکلے اور کہے: ”بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِیْ الَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَهُوَ یَهْدِیْنِ“ تو اللہ پاک اسے درست راستے کی ہدایت دے گا۔اور یہ کہے: ”وَ الَّذِیْ هُوَ یُطْعِمُنِیْ وَ یَسْقِیْنِ“ تو اللہ پاک اسے جنتی کھانا کھلائے گا اور جنتی مشروبات پلائے گا۔ اور یہ کہے: ”وَ اِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِیْنِ “ تو اللہ پاک اسے شفا عطا فرمائے گا اور ا س کے مرض کو اس کے گناہوں کیلئے کفارہ بنا دے گا۔ اور یہ کہے: ”وَ الَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْن“ تو اللہ پاک اسے سعادت مندوں والی زندگی کے ساتھ زندہ رکھے گا اور شہیدوں والی موت عطا فرمائے گا۔ اور یہ کہے: ” وَ الَّذِیْۤ اَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لِیْ خَطِیْٓــٴَـتِیْ یَوْمَ الدِّیْن “ تو اللہ پاک اس کی ساری خطائیں معاف کر دے گا اگرچہ وہ سمند رکی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔اور یہ کہے: ”رَبِّ هَبْ لِیْ حُكْمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ“ تو اللہ پاک اسے علم و حکمت عطا فرمائے گا اور جو صالح بندے گزر چکے اور جو باقی ہیں اسے اللہ پاک ان کے ساتھ ملادے گا۔ اور یہ کہے: ”وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْن “ تو ایک سفید کاغذ میں لکھ دیا جا تا ہے کہ فلاں بن فلاں صادقین میں سے ہے،پھر ا س کے بعد اللہ پاک اسے صدق کی توفیق عطا فرما دیتا ہے۔اور یہ کہے: ”وَ اجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِیْمِ“ تو اللہ پاک اس کے لئے جنت میں مکانات اور محلات بنا دے گا۔([9])
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ شعبہ ہفتہ وار رسالہ المدینۃ العلمیہ کراچی
Comments