حرام کمانے اور کھانے کی مزمت احادیث کی روشنی میں

نئے لکھاری

حرام كمانے اور کھانے کی مذمت احادیث کی روشنی میں

*دانش تیمور عطّاری

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2023

ہمارے دینِ اسلام میں جہاں کسبِ حلال کے فضائل بیان کئے گئے ہیں وہیں حرام کمانے اور کھانے کی مذمت بھی بیان کی گئی، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

)یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ(

ترجَمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ۔(پ5، النسآء:29)

(اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

اس سے مراد وہ طریقہ ہے جس سے مال حاصل کرنا شریعت نے حرام قرار دیا ہے جیسے سود، چوری اور جوئے کے ذریعے مال حاصل کرنا، جھوٹی قسم، جھوٹی وَکالت، خیانت اور غصب کے ذریعے مال حاصل کرنا اور گانے بجانے کی اجرت یہ سب باطل طریقے میں داخل اور حرام ہے، یوں ہی اپنا مال باطل طریقے سے کھانا یعنی گناہ اور نافرمانی میں خرچ کرنا بھی اس میں داخل ہے۔ اسی طرح رشوت کا لین دین کرنا، ڈنڈی مار کر سودا بیچنا، ملاوٹ والا مال فروخت کرنا، قرض دبا لینا، ڈاکا زنی، بھتا خوری اور پر چیاں بھیج کر ہراساں کرکے مال وصول کرنا بھی اسی میں شامل ہے۔(دیکھئے: صراط الجنان، 2/182)

حرام کمانا اور کھانا اللہ پاک کی بارگاہ میں سخت نا پسندیدہ ہے اور احادیث میں اس کی سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں اسی ضمن میں 4 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھئے:

(1)حرام مال کا صدقہ قبول نہیں: جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے اگر اس کو صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور خرچ کرے تو اس کیلئے اس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ کر مرے تو جہنم میں جانے کا سامان ہے۔ (مسند احمد، 2/33،حديث:3672)

(2)چالیس دن کے عمل قبول نہیں:اس ذاتِ پاک کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! بندہ حرام کا لقمہ اپنے پیٹ میں ڈالتا ہے تو اس کے 40 دن کے عمل قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لئے آگ زیادہ بہتر ہے۔(معجم اوسط، 5/34، حدیث: 6495)

(3)جنت میں داخلے سے محرومی: جس جسم نے حرام سے پرورش پائی وہ جنت ميں داخل نہ ہو گا(یعنی ابتداءً داخل نہ ہوگا)۔

(مسندابی یعلیٰ، 5/57، حدیث:79)

(4)حرام کھانے پینے والے کی دعا قبول نہیں ہوتی: آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک شخص کا ذکر کیا جو طویل سفر کرتا ہے، جس کے بال بکھرے ہوئے اور بدن غبار آلود ہے (یعنی اس کی حالت ایسی ہے کہ جو دعا کرے وہ قبول ہو)اور وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھا کر یارب! یارب! کہتا ہے حالانکہ اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام، غذا حرام، پھر اس کی دعا کیسے قبول ہوگی۔

(مسلم، ص393، حدیث:2346)

اللہ پاک ہمیں حرام کما نے،کھانے اور پہننے سے بچائے اور رزقِ حلال کمانے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*(درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ سخی سرور،ضلع ڈیرہ غازی خان)


Share