زخم کُریدنا چھوڑدیں

زخم کریدنا  چھوڑ دیں

*بنتِ ندیم عطاریہ

ماہنامہ فیضان مدینہ نومبر 2023

ہم سب کو ہی گھر کا کام کرتے ہوئے اکثر چھوٹے چھوٹے زخم لگ جاتے ہیں۔ جیسے کہ کچن(Kitchen) کا کام کرتے ہوئے یا  سبزی کاٹتے ہوئے کٹ لگ جانا یا کھانا پکاتے ہوئے ہاتھ جل جانا۔ ایسے چھوٹے موٹے کٹ ہم سب کو ہی عموماً لگ جاتے ہیں۔ پھر ہم کیا کرتے ہیں؟ ان کٹ کو دیکھ کر نظر انداز کردیتے ہیں۔ کچھ وقت بعد وہ کٹس خود بخود ٹھیک بھی ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی بڑا کٹ لگا ہو تو ہم اس پر کوئی مرہم  وغیرہ لگا دیتے ہیں۔

کوئی بھی عقلمند انسان اپنے زخم کو کریدتا نہیں ہے۔ اسے باربار نوچتا نہیں ہے۔ اگر ہم اپنے ہاتھوں وغیرہ پر لگے زخم کو باربار نوچتے یا کھرچتے رہیں گے تو وہ ٹھیک ہونے کے بجائے خراب ہوجائے گا اور مزید تکلیف کا باعث بنے گا۔

اسی طرح روز مرہ کی زندگی میں ہمیں اپنے دوستوں سے یا رشتے داروں سے بہت سی باتیں سننے کو ملتی ہیں، جن میں سے کچھ باتیں ناگوار بھی ہوتی ہیں۔ بری لگتی ہیں کہ فلاں نے ایسا کہہ دیا۔ اس کو ایسا نہیں کہنا چاہئےتھا وغیرہ۔

یہ جو چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی ہیں۔ یہ دراصل ہماری زندگی میں لگنے والے زخم ہوتے ہیں جن سے بس ہمیں ہلکی سی جلن ہوتی ہے۔ اگر ہم اُنہیں ان کے حال پر ہی چھوڑ دیں اور درگزر کردیں تو یہ خود بخود ٹھیک ہوجاتے ہیں اور یاد تک نہیں رہتے لیکن اگر ہم انہیں کریدتے رہیں اور  ایسی ناگوار باتوں کا باربار ذکر کرتے رہیں، عورت اپنی ساس کی برائی شوہر سے کرتی رہے،  ساس بہو کی برائی کرتی رہے،  طالبہ اپنے ہم درجہ طالبہ کی بات دیگر طالبات کے سامنے کرتی رہے،  تو یہ باتیں دل میں ہی بیٹھ جاتی ہیں۔ پھر ذرا سی بات بدگمانی کا سبب بن جاتی ہے۔ اللہ پاک قراٰن میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزُ الایمان:”اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو  بےشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے اور عیب نہ ڈھونڈو۔“(پ26،الحجرات:12)

اس ذرا سی بدگمانی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دل میں نفرت و بغض رہتا ہے جو آگے چل کر مزید گناہوں کا باعث بن جاتا ہے۔ دوستیاں ٹوٹ جاتی ہیں۔ رشتے خراب ہوجاتے ہیں۔ میاں بیوی کے درمیان اختلافات ہوجاتے ہیں۔ بات چھوٹی سی ہوتی ہے لیکن ہم اس کو دل سے لگا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ اس کے پیچھے پڑ جاتے ہیں اور اپنا دل خراب کرلیتے ہیں جبکہ قراٰنِ پاک میں ہے:ترجمۂ کنز الایمان :” اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں بےشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے ۔“(پ15،بنٓی اسرآءیل:36)

کتنا سا زخم تھا اور ہم نے اسے کھرچ کھرچ کر کتنا بڑا کرلیا۔ چھوٹی سی ناگوار بات تھی، اسے دل سے لگا کر بیٹھے رہے۔ ایسی بہت ساری چھوٹی چھوٹی باتیں جمع ہوگئیں اور اب دل میں بغض و کینہ ہے۔

ایسا نہ کریں، جس طرح ہم انسان ہیں اسی طرح دوسرے لوگ بھی انسان ہیں۔ جس طرح ہم سے روز چھوٹی چھوٹی غلطیاں ہوتی ہیں اسی طرح دوسروں سے بھی ہوجاتی ہیں۔ لوگوں کی غلطیوں سے درگزر کریں۔ اگر ان کی کہی باتوں سے باربار دل دکھتا ہے کبھی غصہ بھی آتا ہے تو ان سے درگزر کریں اور انہیں باربار معاف کریں۔

اللہ کی رضا کے لئے دوسروں کو معاف کرنے کی عادت بنائیں۔ معاف کرنے کے بہت زیادہ فضائل ہیں،  ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ترجمۂ کنز الایمان:” اور اگر معاف کرو اوردرگزر کرو اور بخش دو تو بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔“(پ28،التغابن:14)

آج لوگوں کو یہ سوچ کر معاف کردیں کہ میں آج اللہ کی رضا کے لئے لوگوں کو معاف کرتی ہوں اس امید پر کہ کل قیامت کے دن اللہ پاک میری خطاؤں کو معاف فرمادے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* جامعۃ المدینہ فیضان ابو ہریرہ


Share