حمل ضائع ہونے کے بعد آنے والے خون کا حکم

اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل

*مفتی محمد ہاشم خان عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر2023

 (1)عمرے کی ادائیگی کے بعد دوبارہ حیض کا اثر ظاہر ہوجائے تو؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت کی حیض میں عادت سات دن تھی  وہ احرام باندھ کے عازم سفر ہو گئی اپنی عادت کے مطابق 7 ویں دن غسل کر کے عمرہ ادا کیا جس وقت غسل کیا اس وقت پاکی کا یقین تھا پھر عمرہ کی ادائیگی کے کچھ ہی دیر کے بعد دوبارہ حیض کا اثر ظاہر ہوا جو ایک دن رات سرخی مائل تھا ایک دن مٹیالا اور پھر دسویں دن صبح ہی سفید ہو گیا ان دِنوں انہوں نے انفیکشن کی دوا بھی کھائی غالباً اسی کی وجہ سے مکمل پاکی آئی اب ان کے اس عمرے کا  جو ادا کیا،  کیا حکم ہےاور نمازوں کے بارے میں ارشاد فرمائیے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

حیض کی عادت دس دن سے کم ہو مثلاً سات دن اور عادت کے مطابق یہ خون آنا بند ہو گیا پھر اگر آٹھویں دن دوبارہ خون شروع ہوا اور  دس دن پورا ہونے سے پہلے یا دس دن کے مکمل ہونے پر ختم ہو گیا تو یہ تمام دن حیض کے ہی شمار کیے جائیں گے اور جو عمرہ ادا ہوا وہ ناپاکی کی حالت میں ہوا۔ سفید رطوبت حیض میں شمار نہیں ہو گی جبکہ مٹیالی رنگت والی رطوبت حیض شمار ہوتی ہے۔ حیض کی حالت میں نماز معاف ہے۔ لہٰذا سوال میں پوچھی گئی صورت میں حکم یہ ہے کہ طواف کا اعادہ (یعنی دوبارہ کرنا) لازم ہو گا جب تک مکہ مکرمہ میں ہے ، اعادہ نہ کرنے کی صورت میں دم دینا ہو گا ، کیونکہ طہارت طواف میں واجب ہے اور سعی میں طہارت  مستحب ہے۔ اسے چاہئے کے طواف کے ساتھ سعی کا بھی اعادہ کرے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)حمل ضائع ہونے کے بعد آنے والے خون کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   زید  کی اہلیہ   کا  دو ماہ کا حمل   ضائع (Miscarriage) ہو گیا  اور دو دن تک خون جاری رہا اس کے  بعد رک گیا تو دریافت طلب یہ امر ہے کہ زید کی اہلیہ  کا بچہ ضائع ہونے کی صورت میں جو دو دن تک خون آتا رہا وہ نفاس کا خون شمار ہو گا یا حیض کا؟ نیز ان دنوں کی نمازوں  کا کیا حکم ہو گا؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

دریافت کردہ صورت میں  حمل ضائع ہونے کے بعد دو دن تک جو خون آتا رہا  وہ  استحاضہ کا  خون شمار ہو گا اور ان دنوں کی نمازیں اگر نہیں پڑھیں  تو   ان کی قضا کرنا لازم ہو گی۔

مسئلہ کی تفصیل:  قوانینِ شرعیہ کے مطابق  اگر عورت کا  حمل  120 دن سے پہلےساقط(Miscarriage) ہو جائے  تو اگر معلوم ہو کہ حمل کا کوئی عضو جیسے انگلی یا ناخن یا بال وغیرہ بن چکا تھا ، اس کے بعد حمل ضائع ہوا ، تو آنے والا خون نفاس ہو گا ، عورت نفاس کے احکام پر عمل کرے گی ، کیونکہ اعضاءچار ماہ سے پہلے بننا شروع ہو جاتے ہیں جبکہ روح چار ماہ مکمل ہونے پر پھونکی جاتی ہے اور عضو بن جانے کے بعد حمل ضائع ہو جانے کی صورت میں آنے والا خون نفاس کا ہوتا ہے ۔ البتہ حمل چار مہینے یعنی 120دن سے پہلے ضائع ہو جانے کی صورت میں اگر معلوم نہ ہو کہ اس کا کوئی عضو بنا تھا یا نہیں یا معلوم ہو کہ کوئی بھی عضو نہیں بنا تھا ، تو آنے والا خون نفاس نہیں ہو گا ۔ اس صورت میں خون اگر کم از کم تین دن رات یعنی 72 گھنٹے تک جاری رہا اور اس خون کے آنے سے پہلے عورت پندرہ دن پاک رہ چکی تھی ، تو یہ خون حیض کا ہو گا  اور  اس صورت میں عورت حیض کے احکام پر عمل کرے گی اور اگر تین دن رات سے پہلے ہی خون بند ہو گیا یا بند تو نہ ہوا لیکن اس خون کے آنے سے پہلے عورت پندرہ دن پاک نہیں رہی تھی ، تو یہ خون استحاضہ یعنی بیماری کا ہو گا ، اس صورت میں عورت استحاضہ کے احکام پر عمل کرے گی ۔ لہٰذا دریافت کردہ صورت میں جبکہ 120 دن سے پہلے  دو ماہ  بعد ہی   حمل ضائع ہو گیا تھا اور اس کے بعد  جو خون آیا وہ بھی  دو دن  بعد  بند ہو گیا تھا تو اصول کے  مطابق وہ  استحاضے کا خون شمار ہو گا  اور استحاضے کی حالت میں نماز و روزہ کی معافی نہیں  تو زیدکی اہلیہ  نے  اگر ان  دنوں کی نمازیں  نہیں پڑھیں تو ان کی قضا کرنا  ان پر لازم ہے  ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

*شیخ الحدیث و مفتی دارالافتاء اہل سنت، لاہور


Share