دیہات والوں کے سوالات اور رسولُ اللہ کے جوابات (قسط:01)

علم کی چابی

دیہات والوں  کے سوالات اور رسولُ اللہ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہِ وسلَّم  کے جوابات(قسط :01)

*مولانا محمد عدنان چشتی عطّاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ نومبر 2023

 ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں مختلف ملکوں، شہروں، علاقوں، دیہاتوں، وادیوں اور قبیلوں سے  لوگ حاضر ہوتے، ایمان لاتے،سوالات کرتے،دین سیکھتے، اللہ و رسول کو راضی کرتے اور جنّتوں                         کے حق دار بن جاتے تھے۔ صحابَۂ کرام علیہمُ الرّضوان دیہات کے رہنے والے سادہ  لوگوں کی آمد کا انتظار کرتے تھے اس لئے کہ ان کے سوالات بہت کچھ سیکھنے کا سبب بنا کرتے تھے۔ جیسا کہ  حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:كَانَ يُعْجِبُنَا اَنْ يَّجِيءَ الرَّجُلُ مِنْ اَهْلِ الْبَادِيَةِ فَيَسْاَلَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یعنی  ہماری  خواہش ہوتی  کہ کوئی گاؤں  کا رہنے والا آدمی آئے اور رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کرے۔([1]) صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو  کسی دیہاتی کا آ کر سوال کرنا اس لئے بھی اچھا لگتا تھا کہ یہ سادہ لوگ  ہوتےتھے اور بعض اوقات نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے اس طرح کے سوالات بھی کرلیتے تھے جو عام شہری صحابہ نہیں کر پاتے تھے۔یہاں گاؤں، دیہات کے ایسے لوگوں کے سوالات اور اُن کے جوابات ذکر کئے گئے ہیں:

کون سا عمل جنّت کے قریب کرے گا؟ حضرت ابو ایوب  انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک سفر میں تھے کہ اچانک ایک دیہاتی آیا اور آپ کی اونٹنی کی لگام پکڑ کر بولا: يَا رَسُولَ اللهِ اَخْبِرْنِي بِمَا يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَمَا يُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ یعنی اے اللہ کے رسول! کوئی  ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت کے قریب اور دوزخ  سے دور کردے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا:تَعْبُدُ اللهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهٖ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ یعنی اللہ پاک کی عبادت کرو اور کسی کو بھی اُس کا شریک نہ ٹھہراؤ ، نماز قائم کرو ، زکوٰۃ ادا کرو اور صلۂ رحمی کیا کرو۔([2])

آسمان و زمین کو کس نے پیداکیا؟ حضرت اَنس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں منع کیا گیا تھا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کسی بھی (غیر ضروری) چیزکے بارے میں سوال کریں۔ تو ہماری  خواہش ہوتی کہ کوئی عقل منددیہاتی آئے  وہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کرے اور ہم بھی سن لیں۔ ایک بارایک دیہاتی حاضر ہوا اور عرض کی: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! ہمارے پاس آپ کا قاصد آیا  اُس نے یہ گمان ظاہر کیا کہ آپ نے یہ دعویٰ کیاہے کہ اللہ پاک نے آپ کورسول بنا کر بھیجاہے۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اُس نے سچ کہا۔اُس نے عرض کی: فَمَنْ خَلَقَ السَّمَاءَ یعنی آسمان کو کس نے پیداکیا؟ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ نے ۔اُس دیہاتی نے  عرض کی: فَمَنْ خَلَقَ الْاَرْضَ یعنی زمین کوکس نے پیداکیا؟نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اللہ  نے۔وہ بولا: فَمَنْ نَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ  وَجَعَلَ فِيهَا مَا جَعَلَ یعنی پہاڑوں کو کس نے قائم کیااور ان میں جوکچھ ہے اسے کس نے رکھا؟ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک  نے۔

وہ اَعرابی بولا: فَبِالَّذِي خَلَقَ السَّمَاءَ وَخَلَقَ الْاَرْضَ وَنَصَبَ هَذِهِ الْجِبَالَ، آللَّهُ اَرْسَلَكَ یعنی  اُس ذات کی قسم جس نے آسمان وزمین بنائے اور پہاڑ قائم کئے!کیا اُسی نے آپ کورسول بنا کر بھیجا ہے؟نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہاں۔اُس نے عرض کی: قاصدنے یہ بھی کہا ہے کہ ہم پر  دن اور رات میں پانچ نمازیں فرض کی گئی ہیں۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اُس نے سچ کہا۔ اعرابی بولا: فَبِالَّذِي اَرْسَلَكَ، آللَّهُ اَمَرَكَ بِهَذَا یعنی اس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول بنایا! کیا اُسی  اللہ نے آپ کواِس کاحکم دیا ہے؟ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہاں۔ وہ آدمی بولا: وَزَعَمَ رَسُولُكَ اَنَّ عَلَيْنَا زَكَاةً فِي اَمْوَالِنَا یعنی قاصدنے یہ بھی خیال ظاہرکیا ہے کہ ہم پر ہمارے مالوں میں زکوٰۃ بھی فرض ہے۔نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشادفرمایا: اُس نے سچ کہا۔

اعرابی نے عرض کی:فَبِالَّذِي اَرْسَلَكَ،آللَّهُ اَمَرَكَ بِهٰذَا یعنی اُس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول بنایا! کیا اُسی  اللہ نے آپ کواِس کاحکم دیا ہے؟ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہاں۔ اعرابی نے عرض کی: وَزَعَمَ رَسُولُكَ اَنَّ عَلَيْنَا صَوْمَ شَهْرِ رَمَضَانَ فِي سَنَتِنَا یعنی قاصد نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم پر ہرسال رمضان کے مہینے میں روزے فرض ہیں۔ نبیِّ پاک نے فرمایا: اُس نے سچ کہا۔ اعرابی بولا: فَبِالَّذِي اَرْسَلَكَ، آللَّهُ اَمَرَكَ بِهٰذَا یعنی اس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول بنایا! کیا اُسی  اللہ نے آپ کواِس کاحکم دیا ہے؟ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہاں۔ دیہات والے آدمی نے پھر عرض کی: وَزَعَمَ رَسُولُكَ اَنَّ عَلَيْنَا حَجَّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَيْهِ سَبِيلاً  یعنی قاصد نے یہ بھی کہاہے کہ ہم میں سے جو حج پر جانے کی طاقت رکھتا ہو اس پر حج فرض ہے۔نبیِّ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اُس نے سچ کہا۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ پھروہ آدمی مُڑا اور کہنے لگا: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ ، لاَ اَزِيدُ عَلَيْهِنَّ ، وَلاَ اَنْقُصُ مِنْهُنَّ یعنی اُس ذات کی قسم جس نے آپ کوحق کے ساتھ رسول بنایامیں اس پر نہ اضافہ کروں گا اور نہ ہی کمی۔رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّة یعنی اگر اس نے سچ کہا تو ضرور جنّت میں داخل ہوگا۔([3])

کون سا عمل دوزخ سے دور کرے گا؟ ایک دیہاتی نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں آیا اور عرض کی:اَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ یعنی مجھے کوئی  ایسا عمل بتادیجئے جو مجھے جنت کے قریب اور دوزخ  سے دور کردے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا: کیا ان دو (یعنی جنت و جہنم) نے تمہیں عمل پر اُبھارا ہے؟ اس نے عرض کی: جی ہاں۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تَقُولُ الْعَدْلَ وَتُعْطِي الْفَضْلَ یعنی  حق بات کہو اور جو ضرورت سے زیادہ ہو اُسے صدقہ کر دو۔ اس نے عرض کی :اللہ کی قسم!  میں ہر وقت حق بولنے اور ضرورت سے زیادہ  مال  صدقہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتُفْشِي السَّلَامَیعنی  لوگوں کو کھانا کھلاؤ اور سلام عام کرو۔ اس نے عرض کی: یہ بھی ویسا ہی مشکل ہے۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہے؟ وہ بولا:جی ہاں۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اونٹ  اور پانی کا مشکیزہ لو اور گھر گھر جا کر ایسے لوگوں کو پانی پلاؤ جو کبھی کبھی پانی پیتے ہیں، امید ہے کہ ابھی تمہارا اونٹ بھی نہیں مرے گا اور مشکیزہ بھی نہیں پھٹے گا کہ تم پر جنّت واجب ہو جائے گی۔ وہ دیہاتی  تکبیر کہتا ہوا چلا گیا ، ابھی اس کا مشکیزہ نہیں پھٹاتھا اور نہ ہی اونٹ مرا تھاکہ وہ  شہید ہو گیا۔([4])                                                                                                            بقیہ اگلے ماہ کے شمارے میں

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* ذمہ دار شعبہ فیضان حدیث المدینۃ العلمیہ، کراچی



([1])مسند احمد،19/71، حدیث: 12013

([2])مسند احمد،38/519،حدیث:23538

([3])مسلم،ص35، حدیث:102

([4])معجم کبیر، 19/187، حدیث:422


Share