بھلائیوں کی چابی

حدیث شریف اور اس کی شرح

بھلائیوں کی چابی(The key to goodness)

* مولانا محمد ناصر جمال عطاری مدنی

ماہنامہ فیضان مدینہ نومبر 2023


رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:مَنْ يُّحْرَمُ الرِّفْقَ يُحْرَمُ الْخَيْرَ كُلَّه یعنی جو نرمی سے محروم رہا وہ تمام بھلائیوں سے محروم رہا۔ ([1])

اللہ کے بندوں سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے اور ہمارا ربّ اپنے بندوں سے بہت محبت فرماتا ہے اِس لئے  اللہ پاک نے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کےذریعے اپنے بندوں سے نرمی کا برتاؤ کرنے کی تاکید فرمائی ہے، اُن تاکیدات میں سے ایک یہ حدیث پاک بھی ہے۔

اِس حدیثِ پاک کی شرح میں ہے: سختی کی ضد ”نرمی“ ہے، بھلائی حاصل کرنے کاذریعہ نرمی ہے لہٰذا جس میں نرمی نہیں ہوتی وہ بھلائی سے محروم رہتا ہے۔([2])

احادیثِ مبارکہ میں نرمی کی فضیلت بیان کی گئی ہے، نرمی اختیار کرنے پر ابھارا بھی گیا ہے اورسختی کی مذمت بیان کی گئی ہے۔آئیے! نرمی کی اہمیت سمجھنے کے لئے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نرمی سے متعلق ارشادات پڑھتے ہیں:

نرمی کا اجر و ثواب: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اے عائشہ! اللہ پاک نرمی فرمانے والا ہے،نرمی کو پسند فرماتاہے،اور نرمی پر وہ کچھ عطا فرماتا ہے جو سختی یا کسی اور وجہ سے نہیں عطا فرماتا۔([3])یعنی اللہ کریم نرمی پر وہ ثواب عطافرماتا ہے جو دوسری کسی چیز پر عطا نہیں فرماتا۔ ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ اللہ کریم مخلوق پرنرمی کرنے کی وجہ سے جتنی آسانیاں عطافرماتا ہے اور جتنی مرادیں پوری فرماتا ہےاِس کے مقابلے میں کسی دوسری چیز پر ایسی کرم نوازی نہیں فرماتا۔([4])

نرمی چیزوں کو خوب صورت بناتی ہے: ایک موقع پر رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: نرمی جس چیز میں ہوتی ہے اُسے خوب صورت بنادیتی ہے اور جس چیز سے نکل جاتی ہے اُسے بدصورت بنادیتی ہے۔([5])  آپ بھی اپنی زندگی کو بدصورتی سےبچانا چاہتے ہیں اور خوب صورت بنانا چاہتے ہیں تو نرمی اختیار کیجئے۔

اللہ کو ہرکام میں نرمی پسند ہے:رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ پاک ایسا نرمی فرمانے والاہے کہ ہر کام میں نرمی پسند فرماتا ہے۔([6])

نرمی کرنے والےحکمرانوں کےلئے دعائے مصطفےٰ: رسولُ ا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےیوں دعافرمائی:اے اللہ!جو میری اُمّت کے کسی کام کا والی ہو پھر وہ ان پر مشقت بن جائے تو اس پر مشقت ڈال اور جو میری امت کی کسی چیز کا والی ہو پھر ان پر نرمی کرے تو تو اس پر نرمی کر۔([7]) اللہ کریم نے آپ کو کوئی منصب دیا ہے تو نرمی کیجئے اور دعائے مصطفےٰ کی برکتیں حاصل کیجئے۔

گھر میں نرمی اللہ کا انعام ہے:اللہ پاک جب کسی گھرانے سے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تواُن میں نرمی پیدا  فرما دیتا ہے۔  ([8]) یعنی گھر والے ایک دوسرے کے ساتھ نرمی سے پیش آتے ہیں۔([9]) اللہ کریم ہمیں گھرمیں بھی نرمی کی نعمت سے نوازے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نرمی کا انعام مل گیا:ایک شخص کو انتقال کے بعد جنّت میں داخل کردیا گیا۔اس سے پوچھا گیا:تو کیا عمل کرتا تھا؟ تو اس نے یا د کیا یااسے یاد دلایاگیا تو اس نے کہا: میں لوگو ں کے سا تھ خر ید وفروخت کیاکرتا تو تنگ دست کو مہلت دیتا اور درہم ودینار یا نقدی میں نرمی کیاکرتا تھا۔([10])

غصہ آنے کے باوجود نرمی کیجئے:رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نےفرمایا:تین خصلتیں ایسی ہیں جس میں ہوں گی اللہ اسے اپنی پناہ میں لے لے گا اور اسے اپنی رحمت سے ڈھانپ دے گا اور اسے اپنے محبوب بندوں میں شامل فرمائے گا: (1)وہ شخص جسے عطا کیا جائے تو شکر ادا کرے (2)جب کسی چیز پر قادر ہوتو معاف کردے (3)جب غصہ آجائے تو نرمی کرے۔([11])

رسولُ اللہ کے نرمی والے انداز: اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارک زندگی سے ہمیں نرمی کے کئی واقعات ملتے ہیں،رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گھریلوبرتاؤ کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:رَسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کبھی بھی کسی خادم یا عورت کو نہ مارا۔([12]) ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نہ تو خود کسی خادم کو ڈانتے نہ دوسروں کو اس کی اجازت دیتے۔ ایک شخص نے بارگاہِ نبوی میں حاضر ہوکر عرض کی: ” یارسولَ اللہ!آخر ہم اپنے خادموں کوکتنی مرتبہ معاف کریں؟‘‘آپ خاموش رہے؛اس نے دوبارہ پوچھا: آپ خاموش رہے،جب تیسری مرتبہ سوال کیا تو آپ نے فرمایا :اس سے دن میں 70مرتبہ در گزر کرو۔ ([13])

سیرتِ مصطفیٰ کے اِس پہلو کوسامنے رکھ کر ہمیں اپنے کردار کا جائزہ لینا چاہئے کہ ہم میں اپنے ملازموں، خادموں، صفائی کرنے والوں اور غریبوں کی چھوٹی سی غلطی پر اُنہیں بےعزّت کرنے،جھاڑنے،ڈانٹنے اور مارنے کی بری عادت تو نہیں؟ اُنہیں کمزور اور چھوٹا سمجھ کر بات بات  پراُن کا مذاق تو نہیں اُڑاتے، طعنے تو نہیں دیتے،اُن کا دل تو نہیں دُکھاتے؟ اگر یہ یا اِن جیسی خرابیاں آپ میں ہیں تواَلرٹ ہوجائیے کیوں کہ یہ تو دل کی خطرناک بیماری”تکبّر“ کی علامات  (Symptoms) ہیں جس کا علاج عاجزی وانکساری اپنانے کے ساتھ ساتھ نرمی اختیار کرنے میں ہے۔

دعوتِ اسلامی یہ ٹرینڈ عام کررہی ہےکہ صفائی اور کھانا وغیرہ کی خدمت پرمقرر افراد کو خادم نہ کہا جائے بلکہ ”خیرخواہ“ بولاجائےتاکہ رزقِ حلال حاصل کرنے کے یہ ذرائع اختیار کرنے میں یہ بالکل نہ ہچکچائیں اوریہ کام لینے والوں کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ یہ افراد ہمارے بھلائی چاہنے والے ہیں،یہ نہ ہوں توہمارے لئے بہت سی مشکلات کھڑی ہوجائیں۔ آپ بھی” خادم“ کی جگہ ”خیرخواہ“ کہنے کی عادت بنائیے۔

آئیے!ہم عہد کریں کہ اپنے تمام کاموں میں نرمی اختیار کریں گے کیوں کہ

ہے فلاح وکامرانی نرمی و آسانی میں

ہر بنا کام بگڑ جاتا ہے نادانی میں

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ* ذمہ دار شعبہ فیضانِ حدیث، المدینۃ العلمیہ(Islamic Research Center)



([1])ابو داؤد،4/335،حدیث:4809

([2])حاشیہ سندھی علی ابن ماجہ، 4/197،تحت الحدیث:3687، شرح مسلم للنووی، جزء:8، 16/145

([3])مسلم،ص1072، حدیث:6601

([4])شرح مسلم للنووی، جزء:8، 16/145

([5])مسلم،ص1073،حدیث:6602، 6603

([6])بخاری، 4/379، حدیث:6927

([7])مسلم، ص783، حدیث : 4722

([8])مسند احمد،9/345 حدیث:24481

([9])فیض القدیر،1/339،تحت الحدیث:393

([10])مسلم،ص649،حدیث: 3995

([11])مستدرک، 1/332،حدیث:444

([12])ابو داؤد، 4/328، حدیث:4786

([13])ابوداؤد،4/439،حدیث:5164


Share