Book Name:Fazail e Hasnain Karimain

کا جواب بُرائی سے دیتے ہیں ،بعض اَوقات حد سے بھی تَجَاوُز کرجاتے ہیں۔آپ نے بتایا کہ عزَّت و بَلندی  رشتہ داروں اور قبیلہ والوں کے ساتھ بھلائی و تَعَاوُن کرنے میں ہے جبکہ ہم اپنے رشتہ داروں سےقَطَعْ رَحْمی کرتے ہیں، آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  کے فرمان کے مطابق  شَفْقت و مہربانی ،قناعت اختیار کرنے  اور کسی کو حقیر وذلیل نہ سمجھنے کا نام ہے لیکن افسوس !کہ دوسرے کو ذلیل ورُسوا کرنا گویا کہ ہم اپناحق سمجھتے ہیں۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے اِرشاد کے مطابق سخاوت یہ ہے کہ تنگدستی اور خوش حالی دونوں  حَالَتُوں میں(مال راہِ خدا میں)خرچ کرنا، جبکہ ہم خوش حالی میں ہی راہِ خدا میں اپنا مال خرچ کردیں تو بھی غَنِیْمَت ہے۔آپ نے بتایا کہ حِلم یہ ہے کہ  غصّہ کو پی جانا اور نفس کو قابو میں رکھنا،جبکہ ہم  غصّے  کی حالت میں نجانے کیا کیا کام کر گزرتے ہیں پھر جب غصہ ٹھنڈا ہوتا ہے تو سِوائے پچھتاوے کے کچھ ہاتھ نہیں آتا،اِسی طرح اپنے نفس پر قابو پانا تو دَرْکِنا ر بلکہ ہم تو خود نفس کی خواہشات کو پورا کرنے میں لگے ہوئے ہیں ۔آپ نے فرمایا کہ نقصان کرنے والے کو کچھ عطا کرنا اور غَلَطی کرنے والے کو مُعاف کردینا یہ بُزُرگوں کا شِیوَہ ہے جبکہ ہم اِس کے بالکل برخِلاف کرتے ہیں۔

میٹھےمیٹھے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی اپنی بری عادتوں کو ختم کرکے اچھی اچھی عادتیں اپنانی چاہیئں کیونکہ فَرْد سے مُعاشرہ  بنتا ہے اگر ہم اپنی عادات واَطْوار میں سُدھار پیداکرنے میں  کامیاب ہوگئے تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ ہمارا مُعاشرہ بھی اچھا ہوجائے گا ۔