Book Name:Karamat e Imam Hussain Aur Yazeed ka Anjam e Bad
بے مُرَّوتی اور بے دِینی کا مُظاہرہ کیا ،تاریخ میں اِس کی مثال نہیں ملتی۔خود ہی حضرت امامِ حُسینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو صَدْہا(سینکڑوں)دَرْخواستیں بھیج کرکوفہ آنے کی دعوت دی اور جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِن کی زَمین کو شَرَفِ قَدَم بوسی عَطا فرمایا تو بَجائے استِقبال کرنے کے وہ آپ کے خون کے پِیاسے ہوگئے مُسَلَّحْ لشکر لیکر آپ کے سَدِّ راہ (رُکاوٹ)ہوئے نہ شَہرمیں داخِل ہونے دیا نہ ہی وَطن واپس لوٹ جانے پر راضی ہوئے،حُسَیْنِی قافِلَہ کو ریگزارِ کَربلا(کربلا کے صحرا اور ریت میں)میں اِقامَت پَذیرہونا پَڑا ،کورباطِنوں(دل میں کینہ رکھنے والوں)نے فُرات کاآبِ رَواں(جاری پانی) خانْدَانِ رسالت پر بند کردیا۔ اَہلِ بیت کے ننھے ننھے حَقیقی مَدَنی مُنّے تِشنہ لَب (پیاسے) ایک ایک قَطرہ کے لئے تَڑپ رہے تھے،چھوٹے چھوٹے بچّے اورباپَردہ بیبیاں سب بُھوک و پیاس سے بیتاب ونا تواں ہوگئے تھے۔ تیز دُھوپ، گرم ریت ، گرم ہَوائیں، اور بے وَطَنِی کا اِحْساس اَلگ دامَن گیر ہے۔ اُدَھر بائیس ہزار کا لَشْکَرِ جَرَّار تَیْغ و سِنان(نیزوں اورتلواروں)سے مُسَلَّحْ درپَے آزار(تکلیف وصدمہ پہنچانے کوتیار)اور اَپنے ہُنَر آزمانے کا طَلَبْ گار ہے مگر بُھوک پِیاس کی شِدَّت کے باوجود فَرْزَنْدَانِ آلِ رَسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم و رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اَجْمَعِیْن نے ایسی بَہادُرِی اور جَواں مَردِی کا مُظاہرہ کیا کہ اَعْداء دانتوں میں اُنگلی دیتے رہ گئے، کئی کئی یَزیدِیوں کو ہَلاک کرنے کے بعد خاندانِ حضرتِ امام حسینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے نونہال دادِ شُجاعَت دیتے یکے بعد دیگرے(بڑی بہادری کے جوہر دکھاتے ہوئے) شَہادَت سے سَرْفَراز ہوتے گئے۔عزیز واَقارِب، دوست واَحْباب،