Book Name:Shan O Karamaat e Ghaus e Azam
آرہا تھا کہ راستے میں حُضُوْر غَوْثِ اَعْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکْرَم مل گئے، پوچھا کیوں پریشان ہیں؟اُس نے سارا واقِعہ کہہ سُنایا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا: پریشان نہ ہو ں شَوْق سے مُلکِ شَام کا سفر کیجئے، اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ سب بہتر ہوجائے گا ۔ چُنانچِہ وہ قَافلے کے ساتھ رَوَانہ ہوگیا، اُسے کاروبار میں بَہُت نَفْعْ ہوا، وہ ایک ہزار۱۰۰۰ اَشْرَفیوں کی تھیلی لیے مُلکِ شام کے شہر’’ حَلَبْ‘‘ پہنچا۔ اِتِّفاقاًوہ اَشْرَفیوں کی تھیلی کہیں رکھ کر بھُول گیا،اِسی فِکْر میں نیند نے غَلَبہ کیا اورسوگیا ۔ اُس نے ایک ڈراؤنا خواب دیکھا کہ ڈاکُوؤں نے قافلے پر حَملہ کر کے سارا مال لُوٹ لیا ہے اوراِسے بھی قَتْل کرڈالاہے! خَوف کے مارے اُس کی آنکھ کُھل گئی، گھبراکر اُٹھا تو وہاں کوئی ڈاکُو وغیرہ نہ تھا۔ اب اُسے یا دآیا کہ اَشْرَفیوں کی تھیلی اُس نے فُلاں جگہ رَکھی ہے، جَھٹ وہاں پَہُنچاتوتھیلی مل گئی ۔ خُوشی خُوشی بغداد شریف واپَس آیا۔ اب سوچنے لگا کہ پہلے غَوثُ الْاعْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم سے مِلوں یا شیخ حَمّاد عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْجَوَاد سے! اِتِّفاقاً راستے میں ہی سیِّدُنا شیخ حَمّاد عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْجَوَاد مل گئے اور دیکھتے ہی فرمانے لگے:’’پہلے جا کر غَوثِ اَعْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکْرَم سے مِلو کہ وہ مَحبوبِ رَبّانی ہیں، اُنہوں نے تمہارے حقّ میں ستّر بار دُعا مانگی تھی جس کی برکت سے تمہاری تَقْدِیر بدلی جس کی میں نے خبر دی تھی،اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے تمہارے ساتھ ہونے والے واقعے کو غوثِ اَعْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکْرَم کی دُعا سے بیداری سے خواب میں مُنْتَـقِل کردیا۔‘‘ چُنانچِہ وہ بارگاہِ غَوْثیت مَآب میں حاضِرہوا۔ غوثِ اَعْظَم عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْاَکرَم نے دیکھتے ہی فرمایا: واقِعی میں نے تمہارے لیے ستّر مرتبہ دُعامانگی تھی ۔ (بَہْجَۃُ الاسرار ص ۶۴)
تِرِی قُدْرَتْ تو فِـطْرِیَّات سے ہے کہ قَادِر نام میں داخِل ہے یاغَوْثْ
تَصَرُّف والے سب مَظْہَر ہیں تیرے تُو ہی اس پَردے میں فَاعِل ہے یاغوث
(حدائقِ بخشش، ص۲۵۷)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد