Book Name:Ghaus e Pak ka Bachpan
کرکےان روزوں کی قَضا کرلیجئے اورآئندہ پابندی سےرَمَضان کے روزے رکھنے کی نِیَّت بھی کرلیجئے۔چُنانچہ
نُور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عالیشان ہے :''جس نے کسی رُخْصَت اور مَرَض کے بغير رَمَضانُ الْمُبارَک کا ايک روزہ چھوڑا، وہ ساری زِنْدگی کے روزے رکھے تب بھی اس کی کمی پُوری نہيں کر سکتا۔'' (جامع الترمذی،ابواب الصوم ، باب ماجاء فی الافطارمتعمداً ،الحدیث: ۷۲۳،ص۱۷۱۸)
سرکارِ والا تَبار،ہم بے کسوں کے مَدَدْگارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عالیشان ہے:اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اِسلام ميں چار چيزيں فرض فرمائی ہيں، جس نے ان ميں سے تین پرعمل کيا تو وہ اسے کسی کام نہ آئيں گی جب تک کہ وہ ان تمام کو اَدا نہ کرے: (۱)نماز(۲)زَکوٰۃ (۳)رَمَضانُ الْمُبارَک کے روزے اور (۴)بَيْتُ اللہ شریف کا حج۔(المسندللامام احمد بن حنبل، الحدیث: ۱۷۸۰۴،ج۶،ص۲۳۶)
حضرتِ سَیِّدُنا جابِر بن عبدُاللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مَروی ہے ،تاجدارِ مدینۂ مُنوّرہ، سُلْطانِ مکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ باقرینہ ہے:جس نے ماہِ رَمَضان کو پایا اورا س کے روزے نہ رکھے وہ شخص شَقِی (یعنی بَد بَخْت )ہے۔ جس نے اپنے والِدین یا کسی ایک کو پایا اور ان کے ساتھ اچّھا سُلُوک نہ کیا وہ بھی شَقی (یعنی بدبَخْت )ہے اور جس کے پاس میرا ذِکْر ہوا اور اُس نے مجھ پر دُرُود نہ پڑھا، وہ بھی شَقِی (یعنی بَدْ بَخْتْ) ہے''۔ (مَجمعُ الزَّوائد ج۳ص۳۴۰حدیث۴۷۷۳)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ابھی آپ نے روزےچھوڑنے سے مُتَعَلِّق دل ہِلادینے والی احادیثِ مُبارَکہ سماعت فر مائیں، کیا اب بھی روزے تَرک کریں گے؟ کیا اب بھی نمازیں قَضا کریں گے؟ کیا اب بھی گُناہوں سے باز نہیں آئیں گے؟آیئے پکی نِیَّت کر لیجئے کہ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اب میری کوئی نماز قَضا نہیں ہوگی! کوئی روزہ قَضا نہیں ہوگا! زَہے نَصِیْب کہ ہم اپنے ساتھ ساتھ اپنے بچوں اور گھر والوں کو بھی