Book Name:Ghaus e Pak ka Bachpan
غوثِ اعظم مُتَّقِیْ ہرآن میں
چھوڑا ماں کادُودھ بھی رَمَضان میں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمارے پِیروں کے پیر ، پیر دسْتْ گیر، روشن ضمیر ،قُطبِ ربّانی ،محبوبِ سُبحانی، پیرِ لاثانی،پیرِ پیراں،میرِ میراں،الشّیخ ابو محمّد سیِّد عبد القادِر جیلانی قُدِّسَ سرُّہُ الرَّباّنی کی شان تو دیکھئے کہ بچپن سے ہی آپ کے سینے میں عِبادَت کا جَذبہ مَوْجْزن تھا،ہمیں بھی چاہئے کہ اپنے بچوں کوکم عُمری سے ہی نماز روزہ کی عادت ڈالیں،اِنْ شَآءَاللہعَزَّ وَجَلَّاس کے بے شُمار فَوائدو بَرکات حاصل ہوں گے۔اعلیٰ حضرت،امامِ اَہْلسُنَّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: بچہ جیسے آٹھویں سال میں قدم رکھے اس کے ولی (سرپرست ) پر لازِم ہے کہ اسے نماز روزے کا حکم دےاور جب گیارھواں سال شُروع ہو توولی (سرپرست )پر واجب ہے کہ صوم وصلوٰۃ (نماز روزہ نہ رکھنے )پر مارے،بشرطیکہ روزے کی طاقت ہو اور روزہ ضرر نہ کرے۔(فتاویٰ رضویہ ج۱۰،ص۳۴۵ )نیز ہمیں اپنی حالت پر بھی غورکرنا چاہئے کہ ایک طرف تو ہمارے غوثِ پاک ہیں کہ جنہوں نے شِیر خواری یعنی دودھ پینے کے ایام میں، گود میں ہی روزہ رکھا ، جبکہ ہمارا حال یہ ہے کہ صِحّت مَنْدہونے کے باوُجُود بھی مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّرَمَضانُ الْمُبارَک کے فرض روزے قَضا کر دیتے ہیں ۔بعض لوگ شُروع شُروع میں تو پابندی کرتے ہیں، لیکن پھر نَفْس کے بہکاوے میں آکر روزہ رکھنا چھوڑ دیتے ہیں ۔یاد رکھئے!رَمَضانُ الْمُبارک کے پُورے روزے رکھنا فَرض ہے،بِلاعُذرِشَرَعی ایک روزہ بھی تَرک کرنا ناجائز و حَرام اورجَہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔بِلا عُذرِ شرعی جان بوجھ کرروزہ چھوڑنے کے بارے میں چند وعیدیں سُنئے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی پناہ اگر ماہِ رمضان کے روزے بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑے ہیں تو توبہ