Book Name:Achay Mahol ki Barkatain Ma Dosti ki Sharait
(وسائل بخشش ص ۶۱۲)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے مُعاشَرے کے ایک بگڑے ہوئے فرد کوجب مَدَنی قافِلے میں سفر کی سعادت اور اس دَوران عاشقانِ رسول کی صحبت مُیَسَّر آئی تو اُن کی اِصلاح کے بھی اسباب ہوئے اور بِفَضلِہٖ تعالیٰ وہ جسمانی بیماریوں سے بھی صِحت یاب ہوئے۔الحمدللہ عزوجل اُن کی ناک کی بڑھی ہوئی ہڈّی بھی دُرُست ہوئی اور دل کے مُہلِک مَرَض سے بھی انہیں نَجات ملی۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کسی بھی شخص کی صُحْبَت اختیار کرنے سے پہلے یہ غَور کرلینا چاہئے کہ مجھے اس کی صُحْبَت اختیار کرنی چاہئے یا نہیں۔ کیونکہ ترمذی شریف میں ہے: آدمی اپنے دوست کے دِین پر ہوتا ہے تو اسے دیکھنا چاہئے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔(ترمذی، کتاب الزہد، باب-۴۵، ۴/۱۶۷، الحدیث: ۲۳۸۵)
اس سلسلے میں حضرتِ سَیِّدُنا امام غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی نے دوستی اور صُحْبَت کی جو شرائط بیان فرمائی ہیں اُن کے مطابق عمل کرنا بھی بے حد مُفید ہے۔ چنانچہ،
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1393صفحات پر مشتمل کتاب ”احیاء العلوم“جلد2،صفحہ617پرحُجَّۃُ الْاِسْلَامحضرتِسَیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی فرماتے ہیں: ایسے شخص کی صُحْبَت اختیار کی جائے جس میں یہ پانچ(5) خصلتیں ہوں: (1)…عقل مند ہو (2)…اچھے اَخلاق کا مالک ہو(3)…فاسِق نہ ہو (4)…گمراہ نہ ہو اور (5)…دُنیا کا حَرِیص بھی نہ ہو۔