Book Name:Achay Mahol ki Barkatain Ma Dosti ki Sharait
چلے آؤ سکھلائے گا مدنی ماحول
گمراہ کی صُحْبَت اپنانے سے خود گُمراہ اور بدبَخْت ہوجانے کا اندیشہ ہے، لہٰذا گُمراہ شخص اس بات کا مُسْتَحِقْ ہے کہ اُس سے دُور رہا جائے اور اس سے قَطع تَعَلُّقْ کر دیا جائے۔
گمراہ شخص کی صُحْبَت کیسے فائدہ دے سکتی ہے جبکہ خلیفَۂ دُوُم اَمِیْرُالْمُؤمنِین حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے دِین دار دوست تلاش کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ چنانچہ، حضرت سیِّدُنا سَعِیْد بن مُسَیَّبْ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مروی ہےکہ خلیفَۂ دُوُم اَمِیْرُالْمُؤمنِین حضرتِ سیِّدُناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا: ”تمہیں چاہئے کہ ایسا سچا دوست تلاش کرو جس کے سائے میں زندگی بَسَر کرسکو کیونکہ دوست خُوشحالی کے وقت زِینت اور تنگی کے وقت اُمید ہوتا ہے، اپنے دوست کے مُتَعَلِّق ہمیشہ اچھا گُمان رکھو حتّٰی کہ تمہارا گُمان غالب آجائے، اپنے دُشمن سے دُور رہو اور دوستوں میں سوائے امانت دار کے سب سے ڈرتے رہو اور امانت داروہی ہے جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتا ہے، لہٰذا کسی فاجِر کی صُحْبَت اختیار نہ کرو ورنہ تم بھی فِسْق میں مبتلا ہوجاؤگے اور فاسِق کو اپنے راز پر مُطَّلَعْ نہ کرو بلکہ اپنے مُعاملات میں اُن لوگوں سے مشورہ کرو جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرتے ہیں۔“
بُری صحبت سے کنارہ کشی کر
کے اچھوں کے پاس آکے پا مدنی ماحول
(دُنیا کے حریص کی صُحْبَت سے بھی بچو کہ)ایسے شخص کی صُحْبَت زہرِ قاتل ہے، کیونکہ طبیعتیں فِطری طور پر ایک دوسرے سے مُشابَہَت رکھتی اور ایک دوسرے کی پیروی کرتی ہیں ،بلکہ ہر طبیعت دوسرے