Book Name:Achay Mahol ki Barkatain Ma Dosti ki Sharait
ہم کھانا کھا چکے تو اُس شخص نے اپنی کنیز سے کہا: اب ہمیں شراب پلاؤ۔ کنیز نے فوراً شراب کا جام پیش کیا اور وہ شخص شراب پینے لگا،پھر اس نے حکم دیاکہ اِس شخص کو بھی شراب پلاؤ ۔ میں نے کہا: اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھ پر رحم فرمائے، میں تمہارا مہمان ہوں او ر تمہارے ساتھ کھانا کھا چکاہوں،اب میں شراب ہرگز نہیں پیوں گا ۔ اس نے کہا: ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی۔جب وہ شراب کے نَشے میں مَسْت ہوگیا تو کنیز سے کہا :سارنگی (یعنی باجا) لاؤ او رہمیں گا نا سناؤ ۔ کنیز سارنگی لے کر آئی اور گاناگانے لگی ، اس کا مالک گانے سُنتا رہا اور جُھومتا رہا ۔
یہ سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا وہ دونوں اپنی اِن رنگینیوں میں بَدمَسْت تھے اورمیں اپنے ربّ عَزَّ وَجَلَّ کے ذِکْر میں مَشْغُول رہا۔ جب کافی دیر گزر گئی اور اس کا نَشہ کچھ کم ہوا تو وہ میری طر ف مُتوجِّہ ہوا او رکہنے لگا: کیاتُونے پہلے کبھی اس سے اچھاگانا سنا ہے؟ دیکھو!کتنے پیارے انداز میں اِس نے گاناگایا ہے،کیا تم بھی ایساگا سکتے ہو ؟ میں نے کہا : میں ایک ایسا کلام آپ کو سُنا سکتا ہو ں جس کے مقابلے میں یہ گانا کچھ حَیْثِیَّت نہیں رکھتا ۔ اس نے حیران ہوکر کہا : کیا گانوں سے بہتر بھی کوئی کلام ہے؟ میں نے کہا : ہاں! اس سے بہت بہتر کلام بھی ہے۔ اس نے کہا:اگر تمہارا دعویٰ دُرُسْت ہے تو سناؤ ذرا ہم بھی تو سُنیں کہ گانوں سے بہتر کیا چیز ہے؟تو میں نے سُوْرَةُ التَّکْوِیْر کی تلاوت شروع کردی :
اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْﭪ(۱)وَ اِذَا النُّجُوْمُ انْكَدَرَتْﭪ(۲)وَ اِذَا الْجِبَالُ سُیِّرَتْﭪ(۳) (پ۳۰، التکویر:۱تا۳)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان : جب دھوپ لپیٹی جائے اور جب تارے جھڑپڑیں اور جب پہاڑچلائے جائیں۔
میں تلاوت کرتا جارہا تھا او راس کی حالت تبدیل ہوتی جارہی تھی۔اس کی آنکھوں سےسَیلِ اَشک رَوَاں ہوگیا ۔بڑی توجُّہ وعاجِزِی کے ساتھ وہ کلامِ الٰہی عَزَّ وَجَلَّ کو سُنتا رہا ۔ایسا لگتا تھا کہ کلام ِالٰہیعَزَّوَجَلَّ کی تجلِّیاں اس کے سیاہ دل کو مُنَوَّر کر چکی ہیں اور یہ کلام تاثیر کا تِیر بن کر اس کے دل میں اُتر چکا ہے،اب اُسے عشقِ حقیقی کی لذَّت سے آشنائی ہوتی جارہی تھی۔تلاوت کر تے ہوئے جب میں اِس آیتِ مُبارکہ پر