Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina
پکڑتا دیکھا ،میں نے اُسی حالت میں قَصْدِ حاضِری کِیا،یہ عُلَماءمانِع ہوئے (یعنی روکنے لگے)۔اَوَّل تو یہ فرمایا کہ حالت تو تمہاری یہ ہے اور سَفَر طَوِیل!میں نے عَرْض کی:’’اگر سچ پُوچھئے تو حاضِری کا اَصْلِ مقصود زِیارتِطَیۡبَہ ہے، دو نوں بار اِسی نیّت سے گھر سے چلا،مَعَاذَ اللہ(عَزَّ وَجَلَّ)اگر یہ نہ ہو توحج کا کچھ لُطْف(مزہ) نہیں۔‘‘اُنہوں نے پھر اِصرار اور میری حالت کا اِشْعَار کیا(یعنی مجھے میری حالت یاد دِلائی)۔ میں نے حدیث پڑھی:”مَنْ حَجَّ وَلَمْ یَزُرْنِیْ فَقَدْ جَفَانِیْ([1])یعنی جس نے حج کِیا اور میری(قَبْر کی) زِیارَت نہ کی اُس نے مجھ پرجَفا کی“فرمایا: تم ایک بار تو زِیارَت کَرچُکے ہو ۔ میں نے کہا: میرے نزدیک حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ عُمْر میں کتنے ہی حج کرے زِیارَت ایک بار کافی ہے بلکہ ہر حج کے ساتھ زِیارَت ضرور (یعنی لازمی)ہے ،اب آپ دُعا فرمایئے کہ میں سَرکار(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ) تک پَہُنچ لُوں۔رَوضَۂ اَقدَس پر ایک نِگاہ پڑ جائے اگر چِہ اُسی وَقت دَم نکل جائے۔([2])
اُس کے طُفیل حج بھی خُدا نے کرا دِیے اَصلِ مُراد حاضِری اُس پاک دَر کی ہے
(حدائقِ بخشش ص202)
چَلوں دُنیا سے میں اِس شان سے اے کاش! یَااللہ شَہِ اَبرار کی چوکَھٹ پہ سَر ہو میرا خَم مَولیٰ
سُنہری جالِیوں کے سامنے اے کاش! ایسا ہو نکل جائے رسولِ پاک کے جلوؤں میں دَم مولیٰ
(وسائلِ بخشش ص98)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ عاشقوں کے اِمام،اعلیٰ حضرت
مَولانا شاہ اِمام اَحمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مدینے کے تاجدار،دوعالَم کے مالِک و مُختار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربارِ فائِضُ