Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina
تُو زِندہ ہے واللہ تُو زِندہ ہے واللہ
مِرے چشمِ عالَم سے چھُپ جانے والے
(حدائقِ بخشش ص158)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
قطبِ وقت حضرت سَیِّداَحمد کبیر رِفاعِیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کاسفرِ مدینہ
اِمامُ العارِفِین،غَوثِ زَماں حضرت سَیِّد احمد کبیر رِفاعیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جب حج سے فارِغ ہوکر مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً ) روضۂ اَنور پر حاضِر ہوئے تو عَرَبی میں یہ دو اشعار پڑھے :
فِیْ حَالَۃِ الْبُعْدِ رُوْحِیْ کُنْتُ اُرْسِلُھَا تُقَبِّلُ الْاَرْضَ عَنِّیْ فَھِیَ نَائِبَتِیْ
وَھٰذِہٖ دَوْلَۃُ الْاَشْبَاحِ قَدْ حَضَرَتْ فَامْدُدْ یَمِیْنَکَ کَیْ تَحْظٰی بِھَا شَفَتَی
”یعنی دُوری کی حالت میں ،میں اپنی رُوح کو خِدمتِ اَقدَس میں بھیجا کرتا تھا تو وہ میری نائب بن کر آستا نۂ مُبارَکہ کو چوما کرتی تھی اور اب بدن کے ساتھ حاضِر ہو کر مِلنے کی باری آئی ہے تو اپنا دَستِ مُبارَک دراز فرمائیے تاکہ میرے ہونٹ دَسْت بوسی کا شَرَف حاصِل کر سکیں۔“جونہی یہ اَشعار خَتْم ہوئے قَبْرِ مُنَوَّرسے دسْتِ مُبارَک ظاہر ہوا اور آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے دَسْت بوسی کی سَعادت حاصل کر لی۔([1])
واہ کیا جُود و کَرَم ہے شہِ بَطحا تیرا ’’نہیں‘‘ سُنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی ہمارے اَ کابِر و بُزُرگانِ دِینرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن