Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina
اے کاش!کبھی ایسا بھی ہو خواب میں میرے ہُوں جس کی غُلامی میں وہ آقا نظر آئے
تابِندہ مُقدّر کا سِتارہ نظر آئے جب آنکھ کُھلے گُنبدِ خَضرا نظر آئے
جس در کا بنایا ہے گَدا مجھ کو الٰہی اُس دَر پہ کبھی کاش! یہ منگتا نظر آئے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ !میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے کہ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرَہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً )کی حاضِری کس قدَر باعِثِ سعادت ہے کہ اِس کی بَرَکت سے گُناہ دُھل جاتے ہیں،حُضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شَفاعت نصیب ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جس خُوش نصیب کو قَبْرِ اَنور کی زِیارَت نصیب ہوجائے تو یہ ایسا ہی ہے جیسے اُسے خُود حُضورِ اَکرم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زِیارَت نصیب ہوگئی،بَہرحال ہمیں مدینے کی یاد میں ہر دم تڑپتے ہوئے اپنے بُلاوے کا مُنْتَظِر رہنا چاہئے اور صلوٰۃ و سلام کی کثرت کرنے کے ساتھ ساتھ ہر سال حج کے پُر بَہار موسم میں عازِمِینِ حج و زائرینِ مدینہ کے ذریعے خُصوصی طور پر اپنا سلام، بارگاہِ خَیْرُ الاَنام صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں پَہُنْچانا چاہئے۔
سلام بھیجنے والوں کو جوابِ سلام
نبیِ اَکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا:جوکوئی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ میری رُوح کو مجھ میں لوٹا دیتا ہے یہاں تک کہ میں اُس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔([1])
مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیمُ
الاُمَّت مفتی اَحمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاِس
حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں کہ یہاں رُوح سے مراد تَوَجّہ ہے نہ وہ جان جس سے
زندگی قائم ہے،حُضور(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) تو بَحَیاتِ
دائمی(ہمیشہ کی زندگی کے ساتھ)زندہ ہیں۔اِس حدیث کا یہ
مطلب نہیں کہ میں ویسے تو بے جان رہتا ہوں کسی کے دُرود پڑھنے پر زِندہ ہو کر جواب
دیتا رہتا ہوں ورنہ ہر آن حُضور(صَلَّی اللّٰہُ