Aashiqon ka Safr e Madina

Book Name:Aashiqon ka Safr e Madina

میں نے رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے سُن رکھا ہے کہ دِین پر اُس وقت آنسو نہ بہانا جب اُس کی ذِمَّہ داری لائِق و اَہْل کے پاس ہو ، دِین پر اُس وقت آنسو بہانا جب اُس کی ذِمَّہ داری نالائق و نااَہْل کے پاس ہو۔([1])

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس واقعے سے معلوم ہوا کہصَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بے پناہ مَحَبَّت کِیا کرتے تھے اور اُن کا یہ عقیدہ تھا کہ نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی قَبْرِ اَنْور میں زِندہ  ہیں،یہی وجہ ہے کہ حضرت سَیِّدُنا  ابُو ایّوب اَنصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مَرْوَان کو اِنتِہائی کَھرا جواب دیا کہ میں کسی پتّھر کے پاس نہیں آیا جو کہ بے جان ہوتا ہے نہ سُن سکتا ہے نہ بول سکتا ہے بلکہ میں تواللہعَزَّ  وَجَلَّ کےحبیب،حبیبِ لَبِیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس حاضِر ہوا ہوں جو آج بھی اپنی قَبْرِ اَنْور میں حَیَاتِ با کمال کے ساتھ مُتَّصِف ہیں،لہٰذا ہمیں بھی شیطانی وَسْوَسوں سے بچتے ہوئے اِسی عقیدے پر ثابِت قدم رہنا چاہئے کہ نہ صِرْف سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بلکہ تمام کے تمام انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی قَبْروں میں زندہ ہیں جیساکہ

رَحمتِ عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا اِرشادِ حقیقت بنیاد ہے:”اَلْاَنْبِیَاءُ اَحْیَاءٌ فِی قُبُوْرِھِمْ یُصَلُّوْنَیعنی انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ  وَ السَّلَام اپنی قبروں میں زِندہ ہیں(اور)نمازیں(بھی)ادا فرماتے ہیں۔“ ([2]) ایک اور حدیثِ پاک میں اِرشاد فرمایا:اِنَّ اللہَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَاْکُلَ اَجْسَادَ الْاَنْبِیَاءِ فَنَبِيُّ اللہِ حَیٌّ  یُّرْزَقُ یعنی بے شک اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے انبیائے کِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   کے جسموں کوکھانا، زمین پر حرام کر دیا ہے تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نبی زِندہ ہیں، روزی دِیے جاتے ہیں۔([3])


 

 



[1]مسند احمد،حدیث ابی ایوب الانصاری،۹/۱۴۸،حدیث:۲۳۶۴۶

[2] مسند ابی یعلٰی،مسند انس بن مالک، ۳/۲۱۶،حدیث:۳۴۱۲

[3] ابن ماجہ، کتاب الجنائز، باب: ذکر وفاتہ ودفنہ ،  ۲/۲۹۱،حدیث: ۱۶۳۷