Book Name:Hilm-e-Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

    مدینۃُ الاولیا (ملتان شریف )میں قِیام پذیر اسلامی بھائی اپنے سُدھرنے کا واقِعہ کچھ یوں بَیان  کرتے ہیں کہ 1995؁ء میں میں F.S.C کا طالب علم تھا۔ مذہبی مَعلُومات نہ ہونے کی وجہ سے میری دوستی ایک بدمذہب سے ہو گئی، میں اس کے ساتھ ہی اٹھتا بیٹھتا اور کھاتا پیتا ۔ کہتے ہیں کہ صُحبت اَثر رکھتی ہے، لہٰذا میں بھی اس کے فاسِد عَقائِد کا شِکار ہونے لگا۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کو درازیِ عُمر بِالْخَیْر عَطا فرمائے کہ جنہوں نے دعوتِ اسلامی کی بنیاد رکھ کر امّتِ مُسلِمہ پر اِحسانِ عَظیم فرمایا اور بے شُمار لوگوں کو بدمذہبوں سے مَحفُوظ فرمایا ،یقیناً اگر دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول نہ ہوتا تو اس بَدمَذہَب کی دوستی آج مجھے گمراہی میں مبتلا کر دیتی۔ مجھ پراللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا کرم ہوگیا کہ اس دوست نما دشمن سے میری جان چھوٹ گئی، سبب کچھ یُوں بنا کہ ہماری مسجِد میں فَیضانِ سنّت کا دَرْس شُروع ہو گیا، توایک دن میرے والدصاحِب نےفرمایا: تم بھی دَرْس میں شِرکت کِیا کروکہ دَرْس میں بیٹھنے کی بَرکت سے نہ صرف مَعلُومات کا ڈھیروں خَزانہ حاصِل ہوتا ہے بلکہ علمِ دین کی مجلِس میں بیٹھنے کی عَظیم فضیلت پانے کی بھی سَعادت ملتی ہے۔ لہٰذا میں نے دَرْس میں باقاعدگی سے بیٹھنا شُروع کر دیا۔ واقعی دَرْس میں بیٹھنے کی بَرکت سے علمِ دین کے انمول موتِیوں سے دامن بھرنے کا سنہری موقع ملا اور ساتھ ہی میرے دل و دما غ کو ایسا سکون نصیب ہوا کہ میرے پاس بَیان  کرنے کے لئے الفاظ نہیں۔ دَرْسِ فیضانِ سنّت کی بَرکت سے میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اِجتِماع میں شریک ہو گیا۔ میرے لئے یہ ایک نیا ماحول تھا، ہر طرف علم وعمل کے پھولوں سے مہکی مہکی فضاؤں نے مجھے بہت متأثر کیا۔ پُر سوز بیان اور رِقّت انگیز دُعا نے تو میرے دل کی دنیا ہی زیرو زبر کر دی، میں نے اپنے تمام گناہوں سے پکی تَوبہ کی اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگیا،اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہسے بَیعَت کی بھی سَعادت حاصِل کر چُکا ہوں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد