Book Name:Siddiq-e-Akbar رضی اللہ تعالٰی عنہ ka ishq-e-Rasool
ذکر کرنا ہے کہ نہ وہ اُسے ترک کرے اور نہ اکتاہٹ وتھکاوٹ محسوس کرے ۔(المواہب اللدنیہ ،۲/۴۹۵)
جو نہ بھُولا ہم غریبوں کو رضؔا
یاد اُس کی اپنی عادت کیجئے
(حدائقِ بخشش)
جو شخص ان صفات سے متّصِف ہوجاتاہے، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے اس کی مَحَبَّت کا مل ہوجاتی ہے اور جو ان میں سے بعض کی مُخالفت کرے ،اس کی مَحَبَّت ناقص ہےلیکن وہ مَحَبَّت سے خارِج نہیں ہے جیساکہ حدیثِ پاک میں بھی ہے کہ ایک شخص جس کو شراب پینے کی سزا دی گئی، تو بعض نے اُس پر لعنت کی اور کہا یہ باربار سزا کے لیے لایا جاتا ہے تو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جب یہ باتیں سُنیں تو فرمایا:اس پر لعنت نہ بھیجو کہ یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے مَحَبَّت کرتا ہے ،یعنی باوُجُود گناہ صادِرہونے کے دوعالم کے داتا،میٹھے میٹھے مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے بتایا کہ یہ شخص اللہ تَعَالٰیاور اس کے رسول سے مَحَبَّت کرتا ہے ۔(المواہب اللدنیہ ،۲/۵۰۱)
دنیا کی لذّتوں سے مِری جان چُھوٹ جائے
مجھ کو بنادے یا خدا تُو عاشقِ رسول
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
شیخِ طریقت ،اَمِیْرِ اَہلسُنَّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے حضرت سَیِّدُنا صِدِّیقِ اَکبررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی یہ تینوں خواہشیں ،حُبِّ رسولِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صدقے پُوری فرما دیں۔(1)آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کوسَفَروحَضَرمیں رفاقتِ حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نصیب رہی،