Book Name:Siddiq-e-Akbar رضی اللہ تعالٰی عنہ ka ishq-e-Rasool
ہیں کہ اے میرے عاشق! میں توتیرے عشق کوجانتاہوں،آج دُنیاکو بتادے کہ عشق کسے کہتے ہیں، بس آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے مَحَبَّت بھرے لہجے میں یُوں عَرْض کی:اَبْقَیْتُ لَھُمُ اللہَ وَرَسُوْ لَہٗ یعنی میں اپنے گھر کا سارا مال لے کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضِر ہوگیا ہوں، گھروالوں کے لیے اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اُس کا رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہی کافی ہے۔حضرت سَیِّدُنا عُمَر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُیہ مَنْظَر دیکھ کر حَیْران رہ گئے اورکہنے لگے کہ میں کبھی بھی اَمِیْرُ المُؤمنین حضرت سَیِّدُنا ابُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے آگے نہیں بڑھ سکتا۔([1])
صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے دیکھا کہ اتنے میں خالقِ کائنات عَزَّ وَجَلَّ کے قاصدِ خُصُوصِی حضرت سَیِّدُنا جبریلِ امینعَلَیْہِِالسَّلام ویسا ہی لباس زیبِ تَن کیے بارگاہِ رِسالت میں حاضر ہوئے جوعاشقِ اکبر حضرت سَیِّدُنا ابُوبکر صِدِّیقرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے زیبِ تَن فرمایاہواتھا۔سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِسْتِفْسَار (اِس۔تِفْ۔سَار) فرمایا:اے جبریل!یہ کیا پہنا ہوا ہے؟اُنہوں نے عَرْض کی:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ !اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے آج تمام فِرِشتوں کوبھی حکم فرمایاہے کہ آج ویسا ہی لباس پہنیں جیساآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے عاشقِ صادِق نے پہناہواہےاورساتھ ہی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اِنہیں سلام اِرْشاد فرماتاہے اوراِسْتِفْسَار(اِس۔تِفْ۔سَار)فرماتا ہے کہ یہ اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ سے اِس حال میں راضی ہیں یا ناراض؟یہ پیغامِ مَحَبَّت سُنتے ہی حضرت سَیِّدُنا ابُوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ وَجْد میں آگئے اور اُن پر رِقّت طاری ہوگئی،عَرْض کی: یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! میں بھلا اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ سے کیسے ناخُوش ہو سکتا ہوں۔پھر تین(3)بار فرمایا:میں اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ سے راضی ہوں، میں اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ سے راضی ہوں ،میں اپنے رَبّ عَزَّ وَجَلَّ سے راضی ہوں۔([2])