Book Name:Karamat e khuwaja Ghareeb Nawaz
وَالسَّلَام کو مَبعُوث فرمایا۔(1) آئیے بطورِ ترغیب چوک درس کی ایک مدنی بہار سُنتے ہیں چُنانچہ
صوبہ اُترانْچَل(ہِنْد)کے ایک بِیس(20) سالہ نوجوان اسلامی بھائی نے جو کچھ لکھ کر دِیا وہ کچھ تبدیلی کے ساتھ پیشِ خدمت ہے:میں بُری صحبت کے باعِث کم و بیش چَودہ (14)سال کی عُمر ہی سے جرائم کی دلدل میں پھنس چُکا تھا۔ شراب پینا اور عورَتوں کا پیچھا کرنا،میرا محبوب مشغلہ تھا۔ پھر میں نے بدمَعاشی شروع کردی ۔ لوگوں سے بے وجہ لڑنا، مار پِیٹ کرنا،میری عادت میں شامل ہوگیا، یہاں تک کہ میں ”رانا بدمَعاش“کے نام سے پہچانا جانے لگا۔ میں عُمر میں ضَرور چھوٹا تھا، مگر میں کسی سے ڈرے بِغیر سامنے والے پر پے درپے وار کرنا شروع کردیتا تھا۔ ہر طرف میری دَھاک بیٹھ گئی ،لوگ میرے نام سے ڈرنے لگے۔والِدَین مجھ سے بے زار ہوچکے تھے، مگر بے بس تھے۔ میرے کالے کَرتُوت دن بدِن بڑھتے جارہے تھے۔ ایک دن گلی کے کنارے پر ایک سبز عمامے والے اسلامی بھائی کو چوک درس دیتا دیکھ کر میں قریب جا کھڑا ہوا، جو کچھ سُنا وہ مجھے بَہُت اچّھا لگا۔ میں نے کتاب پر نظر ڈالی تو اس پر ”فیضانِ سنّت“ لکھا تھا۔ درس دینے والے اسلامی بھائی نے مجھ سے بڑی مَحَبَّت کے ساتھ مُلاقات کی اور اِنفِرادی کوشِش کرتے ہوئے مجھے مَدَنی قافِلے میں سفرکی دعوت پیش کی، فیضانِ سنّت کے درس نے میرے اندر ہلچل مچا رکھی تھی،لہٰذا میں نے حامی بھر لی اور عاشقانِ رسول کے ہمراہ تین (3)دن کیلئے دعوتِ اسلامی کے سُنّتوں کی تربیَّت کے مَدَنی قافلے میں سفر کرتے ہوئے ”جنک پور“پہنچا اور مزیدتین (3) دن کیلئے راہ ِخُدا میں ”جگن ناتھ پور“جانے والے مَدَنی قافِلے کے ساتھ سنّتوں بھرے سفر کی سعادت حاصِل کی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ چوک درس اور مَدَنی قافِلے میں سفر کی سعادت کی بَرَکت سے میرے دل میں مَدَنی انقلاب برپا ہوگیا، میں نے سابِقہ گُناہوں سے توبہ کر لی اور داڑھی شریف سجانے کی بھی نیّت کرلی۔دُعا
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
[1]… اِحیاءالْعُلوم، کتاب الامر بالمعروف والنھی عن المنکر،۲/۳۷۷