Book Name:Karamat e khuwaja Ghareeb Nawaz
مَنْع کروں گا۔٭اَشْعار پڑھتے نیز عَرَبی، اَنگریزی اور مُشْکِل اَلْفَاظ بولتے وَقْت دل کے اِخْلَاص پر تَوَجُّہ رکھوں گایعنی اپنی عِلْمیَّت کی دھاک بِٹھانی مَقْصُود ہوئی تو بولنے سے بچوں گا۔٭ مَدَنی قافلے، مَدَنی انعامات، نیز عَلاقائی دَوْرَہ، برائے نیکی کی دعوت وغیرہ کی رَغْبَت دِلاؤں گا۔٭قَہْقَہہ لگانے اور لگوانے سے بچوں گا۔ ٭نَظَر کی حِفَاظَت کا ذِہْن بنانے کی خاطِر حتَّی الْاِمْکان نگاہیں نیچی رکھوں گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سَفَرِہِنْد کے دَوران جب حضرت سَیِّدُناخواجہ غریب نوازرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا گُزر عَلاقہ سبز وار (موجودہ صوبۂ خُراسان رضوی ایران ) سے ہوا ،تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے وہاں ایک باغ میں قیام فرمایا،جس کے وَسْط مىں ایک خُوش نُما حَوض تھا۔ یہ باغ حاکمِ سبزوار کا تھا، جو بہت ہی ظالم شخص تھا، اُس کا معمول تھا کہ وہ اپنے اِس باغ میں آکر شراب پیتا اور نشے میں خُوب شور وغُل مَچایا کرتا تھا۔جب حضرت سَیِّدُنا خواجہ غریب نوازرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نوافل اَدا کرنے کیلئے اس باغ میں موجود حَوض سے وُضُو کرنے لگے، تو مُحافظوں نے اپنے حاکم کى سخت گىرى کا حال عرض کِیا اور درخواست کى کہ ىہاں سے تشرىف لے جائىں، کہیں حاکم آپ کو کوئى نُقصان نہ پہنچادے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرماىا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ مىرا حافِظ وناصِر(یعنی حِفاظت و مَدَدَ فرمانے والا) ہے۔اِسی دَوران حاکم باغ مىں داخل ہوا اور سىدھا حَوض کى طرف آىا،جب اُس نے اپنی عیش و عشرت کی جگہ پر اىک اجنبى دَرویش(یعنی صاحبِ معرفت) کو دىکھا تو آگ بگولا (یعنی غصے سے لال)ہوگىا اور اِس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتا، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک نظر ڈالی اور اُس کی کایا پلٹ دی۔ حاکم ،آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے جلال کی تاب نہ لاسکا اور بے ہوش ہو کر زمین پر گِرپڑا۔ خادموں نے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے، جُوں ہی ہوش آیا فوراً آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے قدموں میں گِر کر بُرے عقیدوں اور گناہوں سے تائب ہوگیا اور آپ کے دستِ مُبارَک پربیعت ہوگیا۔