Book Name:Karamat e khuwaja Ghareeb Nawaz
عَلَیْہکی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض کرتاتوآپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہمُصلّے کا کنارہ اُٹھا دیتے، جس کے نىچے رحمتِ اِلٰہی سے خزانہ ہی خزانہ نظر آتا ،آپ رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ خادم سے فرماتے کہ آج کے لنگر کیلئے جتنی رقم کی ضرورت ہے ،یہاں سے اُٹھا لو،چُنانچہ خادم حسبِ ضرورت لے لیتا ۔(1)
جھولیاں بھرتے ہو منگتوں کی مجھے بھی ہو عطا حِصّۂ جُود و سَخا خواجہ پِیا خواجہ پِیا
(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص537)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسنَّت، مولانا شاہ امام احمد رضا خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرت خواجہ (غریب نواز رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) کے مزار سے بہت کچھ فُیُوض و برکات حاصل ہوتے ہیں،مولانا بَرَ کات احمد صاحب مرحوم(رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) جو میرے پیر بھائی اور میرے والدِ ماجِد رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے شاگرد تھے۔ اُنہوں نے مجھ سے بیان کِیا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھاکہ ایک غیرمُسْلِم جس کے سَر سے پیر تک پھوڑے تھے،اللہ عَزَّ وَجَلَّہی جانتا ہے کہ کس قَدر تھے،ٹھیک دوپہر کو آتا اور درگاہ شریف کے سامنے گرم کنکروں اور پتھروں پرلَوٹتا اور کہتا ”اے خواجَۂ غریب نواز رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ!جلن ہو رہی ہے۔“تیسرے روز میں نے دیکھا کہ بالکل اچّھا ہوگیا ہے ۔(2)
خواجَۂ ہِنْد وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا کبھی مَحروم نہیں مانگنے والا تیرا
جو گیا اجمیر میں دل کی مُرادیں پا گیا میرے خواجہ کے سخی دربار پر لاکھوں سلام
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
رسالہ”فیضانِ خواجہ غریب نواز“ کا تعارف
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
[1]… اقتباس الانوار،ص۳۷۶ ملخصاً
2… ملفوظاتِ اعلی حضرت، ص۳۸۴ بتغیر قلیل