Karamat e khuwaja Ghareeb Nawaz

Book Name:Karamat e khuwaja Ghareeb Nawaz

ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے، پھر اُس نے اُن سب کو ایک منتر سکھا کرکہا کہ میرے ساتھ چلو اور اِس منتر کو  پڑھتے رہنا،جب وہ لوگ اَنا ساگر کے قریب پہنچے تو اپنے مذہبی پیشوا کے پیچھے کھڑے ہوکر منتر پڑھنے لگے،خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے ایک مرید نے اُنہیں منتر پڑھتےدیکھا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو اطلاع دی، آپ نے فرمایا کہ ان کا باطل جادُو ہم پر ہرگز اثرانداز نہیں ہو سکتا،بلکہ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اُن کا یہ مذہبی پیشوا راہِ راست پر آجائے گا، یہ کہہ کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نماز میں مشغول ہوگئے،نماز سے فارغ ہونے کے بعد جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اُن کی طرف نظر فرمائی، تو اُن کا پیشوا تَھر تَھر کانپنے لگا اور اُس کے مُنہ سے رَحِیْم رَحِیْم کی آوازیں نکلنے لگیں، جب اُن غیر مُسلموں نے یہ سُنا تو اُس کو بُرا بھلا کہنے لگے ،اُن کے ملامت کرنے پر وہ غصّے میں آگیا اور جو بھی چیز ہاتھ لگی، اُس سے اپنے ہی ساتھیوں پر حملہ کرنے لگا، جس کی وجہ سے وہ سب جان بچا کر وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے ،حضرت سَیِّدُنا  خواجہ صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اور آپ کے عقیدت مند خاموشی سے ایک  طرف کھڑے یہ سارا منظر  دیکھتے رہے، پھر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اپنے خادم کے ہاتھ پانی سے بھرا ہوا ایک پیالہ اُسے پینے کے لئے دیا،  جسے پیتے ہی اس کے دل سے کُفر و شِرک کی تاریکیاں چَھٹ گئیں اور وہ دوڑ کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے قدموں میں گِر کر اسلام لے آیا، اسلام لانے کے بعد اُس نے حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے عرض کی کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے نُورانی حُسن و جمال کو دیکھ کر مجھے شادی (یعنی خُوشی) محسوس ہوئی ہے ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا کہ چلو اسی وجہ سے آج سے ہم تمہارا نام شادی رکھتے ہیں۔(1)

دل سے دُنیا کی مَحبَّت کی مُصیبت دُور ہو                            دیدو عشقِ مُصطَفٰے خواجہ پِیا خواجہ پِیا

تیری اُلفت میں جیوں تیری مَحبَّت میں مَروں                      ہو کرم ایسا شہا! خواجہ پِیا خواجہ پِیا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 

 

 

 

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

[1]  سِیَرُ الاَقطاب، ص۱۴۳تا ۱۴۴ ملخصاً