Book Name:Hasnain Karimayn say Huzor ki Muhabbat
گئے اور تشریف لے جانے لگے تو میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔
نبیِّ غیب داں، رسولِ ذیشاں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے میری آوازسُنی تو فرمایا: کون؟ کیا حذیفہ؟ عرض کی: جی ہاں! اِرْشاد فرمایا: تمہاری کیا حاجت ہے؟ غَفَرَ اللہُ لَکَ وَ لِاُمِّکَ یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّتمہاری اور تمہاری ماں کی مغفرت فرمائے! پھر فرمایا: یہ ایک فِرِشتہ ہے، جو اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہیں اُترا، اس نے اپنے رب عَزَّ وَجَلَّ سے اجازت مانگی کہ مجھے سلام کرے اور مجھے بِشارت دے کہ :’’ بِاَنَّ فَاطِمَۃَ سَیِّدَۃُ نِسَآءِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ یعنی فاطمہ (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا) جنّتی عورتوں کی سردار ہیں، وَ اَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ سَیِّدَا شَبَابِ اَہْلِ الْجَنَّۃِ اور حَسَن وحُسَین (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)جنّتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔(سنن الترمذی، ابواب الماقب عن رسول اللہ، باب مناقب حسن بن علی بن ابی طالب، حدیث:۳۷۸۸)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے مُلاحظہ فرمایا کہ تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نبوت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے نورِ نبوّت سے حَضْرت حذیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو پہچان بھی لیا اور ان کی دلی حاجت بھی مَعْلُوم کر لی کہ یہ کیوں آرہے ہیں؟ اور بغیر ان کے کہے ان کے لیے اور ان کی والدہ کے لیے دعائے مغفرت بھی فرما دی۔ یقیناً ہمارے آقا، مکی مَدَنی مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر دل کی حالت پوشیدہ نہیں ہے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر تو پتھروں کی حالت بھی عیاں ہے، چنانچہ احادیثِ طیّبہ کی سب سے معتبر کتاب ”بخاری شریف“ میں ہے :
سرکارِ مدینہ،قَرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا: اُحُدٌ جَبَلٌ یُحِبُّنَا وَنُحِبُّہٗ یعنی اُحُد پہاڑ ہم سے مَحَبَّت کرتا ہے اور ہم اِس سے مَحَبَّت کرتے ہیں۔ (بخاری، کتاب الزکاۃ، باب خرص التمر، ج۱،ص ۵۰۰،حدیث:۱۴۸۲)