Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay
اور بُرے دوستوں کی وجہ سے بنے ہیں، پہلے تو بُرے دوست مفت میں منّتیں کر کے مُنَشّیات کھلاتے پِلاتے ہیں اور ساتھ ہی بے بُنیاد فوائد بھی بیان کرتے ہیں کہ یا ر آزما کر تو دیکھو غم دُور ہوجائیں گے ،دکھ درد کو بھول جاؤ گے ،نہ پیا تو کیا جِیا،پیسے تھوڑی لے رہے ہیں وغیرہ وغیرہ،بس آغاز یہیں سے ہوتا ہے پھر جب ایک مرتبہ نشہ آور چیز استعمال کرتا ہے تو اس عادت میں ایسا پھنستا ہے کہ نکلنا دشوار ہوجاتا ہے۔ یوں دُنیا و آخرت کے خسارے کا سفر شروع ہوجاتا ہے۔
مُنَشّیات میں پڑنے کی ایک وجہ گھر کا ماحول بھی ہے کہ بسا اوقات والدین کو ان مُنَشّیات میں مبُتلا دیکھ کر بھی بچے مُنَشّیات کے عادی ہوجاتے ہیں، لہٰذا اگر والدین اپنے بچوں کو اس بیماری سے بچانا چاہتے ہیں تو ان کو خُود بھی مُنَشّیات سے مکمل طور پر بچنا ہو گا۔
اسی طرح اچھے اور صحیح کاموں میں مصروف رہنے کے بجائے آوارہ گردی کرنا اور فضول قسم کی سرگرمیوں میں پڑے رہنا بہت ساری خرافات کے ساتھ ساتھ نشے کی بیماری میں مبُتلا ہونے کا سبب بھی بن جاتا ہے۔آوارہ گردی کے سبب نشے کی لپیٹ میں آنے والا یہ شخص،اُس وقت کو بھول جاتا ہے کہ جب یہ بالکل بے بس و مجبورتھا،ماں کی شفقت بھری آغوش کا محتاج تھا،اپنے قدموں پر کھڑاہونے کے لیے اِسے باپ کے شفیق و مہربان ہاتھوں بلکہ اُس کی اُنگلی کے سہارے کی ضرورت تھی،یہ نادان شخص اُس وقت کو بُھول جاتا ہے کہ جب اس کے پیٹ میں کسی تکلیف کے سبب درد کی وجہ سے ماں دن بھرکام کاج کرنے کے باوجود بھی ساری ساری رات اپنی نیندکو قربان کر دیتی تھی کہ میرالختِ جگر کس تکلیف