Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!قرآن و حدیث کی روشنی میں نشے کے حرام ہونے کا سُنا،آئیے! اب احادیثِ مُبارکہ کی روشنی میں اِس کی کچھ وعیدیں بھی سُنتے ہیں تاکہ ہمارے دلوں میں خوفِ خدا پیدا ہو اور ہم نشے جیسی بدترین آفت سے خُود بھی دُور بھاگیں اور اپنے معاشرے کو بھی اس سے بچائیں۔چُنانچہ
رسولِ اکرم، نورِ مجسّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اِجْتَنِبُوا الْخَمْرَ فَاِنَّهَا مِفْتَاحُ كُلِّ شَـرٍّ یعنی شراب سے بچو کہ وہ ہر بُرائی کی کنجی ہے۔ ([1])
حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے:میں نے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ فرماتے ہوئے سُنا ہے کہ اُمُّ الْخَبائث(یعنی بُرائیوں کی جڑ شراب) سے بچو کہ گزشتہ زمانہ میں ایک شخص عابد تھا اور لوگوں سے الگ رہتا تھا ایک عورت اُس پر عاشق ہوگئی،اُس نے اُس شخص کے پاس ایک خادمہ کو بھیجا کہ گواہی کے لیے اسے بُلا کر لا، وہ بُلا کر لائی، جب مکان کے دروازوں میں داخل ہوتا گیا،خادمہ دروازے بند کرتی گئی، جب اندر کے مکان میں پہنچا دیکھا کہ ایک خوبصورت عورت بیٹھی ہے اور اس کے پاس ایک لڑکا ہے اور ایک برتن میں شراب ہے، اس عورت نے کہا میں نے تجھے گواہی کے لیے نہیں بُلایا بلکہ اس لیے بُلایا ہے کہ تُو اِس لڑکے کو قتل کر یا مجھ سے بُرائی کا ارتکاب کر یا پھر شراب کا ایک پیالہ پی، اگر تُو ان باتوں سے انکار کرتاہے تو میں شور کروں گی اور تجھے رُسوا کر دوں گی۔ جب اُس نے دیکھا کہ مجھے کچھ کرنا ہی پڑے گا تو کہا، ایک پیالہ شراب کا مجھے پِلا دے، جب ایک پیالہ پی چکا تو کہنے لگا اور دے ،جب خُوب پی چُکا تو بُرائی بھی کی اور لڑکے کو قتل بھی کیا، لہٰذا شراب سے بچو۔ خدا کی قسم! ایمان اور شراب کی عادت مرد کے سینے میں ایک