Book Name:Har Tarha Ka Nasha Haram Hay
کیجئے،ان نادان عاشقانِ رسول کوغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے دامن سے وابستہ کیجئے۔اگران میں سے کوئی سچی توبہ کرکے راہِ راست پرآجاتا ہے،ماں باپ کی آنکھوں کا نوراوردل کا سُرُوران کو واپس مل جاتا ہےتوان کے غمگین دِل سے کتنی دُعائیں نکلیں گی،جو ہمارے لیے نجاتِ آخرت کا سامان بن سکتی ہیں۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اگر گھر کے بڑے افراد چھوٹوں کو بالکل آزاد چھوڑ دیں،آنکھ بند کرکے ان پر بھروسا کریں اور پوچھ گچھ کرنا چھوڑ دیں کہ رات کو دیر تک کہاں تھے ،کس کے ساتھ تھے تو اس لا پروائی کی وجہ سے بچے بُرے لوگوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور یوں نشے کی آفات میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔لہٰذا گھر کے بڑوں کو چاہئے کہ بچوں کو دن یا رات میں خواہ مخواہ صرف وقت گُزاری کیلئے گھروں سے باہر نہ چھوڑیں نیز اگر وہ کسی ضروری کام سے باہر جائیں اور آنے میں غیرمعمولی تاخیر ہوجائے تو ان سے ضرور پوچھیں کہ اتنی دیر کہاں تھے تاکہ وہ آئندہ جلدی گھر آنے کی عادت بنائیں۔
نشے کی لت(بُری عادت) میں پڑنے کا ایک سبب اس بھیانک فعل کے انجام اور دِینی،دُنیوی اور طبّی نُقصان سے بے خبری بھی ہے ۔ظاہر ہے کہ جب کسی کو کسی چیز کے نُقصانات کا علم نہ ہو تو وہ اس سے بچنے کی کوشش بھی نہیں کرتا۔لہٰذا جو اس نحوست سے بچنا چاہتے ہیں، انہیں چاہئے کہ اس کے انجام کو لازمی پیشِ نظر رکھیں۔
نشے کی عادت میں مبُتلا ہونے کا ایک سبب پیسوں کی کثرت بھی ہے، اگر کسی کے پاس پیسوں کی