Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari
الْاِسْلَامِ میرا دِین اسلام ہے۔پھر حُسْنِ اخلاق کے پیکر،مَحبوبِ رَبِّ اَکْبر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا رُخِ انور دکھاکر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ مَاکُنْتَ تَقُوْلُ فِیْ ھٰذَا الرَّجُل؟اِس ہستی کے بارے میں تُو کیا کہا کرتا تھا ؟ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا چہرۂ انور دیکھ کر دل خوشی سے جُھوم جائے گااور بے ساختہ پکار اُٹھے گاہُوَ رَسُوْلُ اللّٰہ!یہ تو اللہعَزَّ وَجَلَّ کے رسول ہیں، یہی تو میرے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں ،جن کے ذکرِ خیر پر میں جھوم جاتاتھا اور کیوں نہ ہوکہ ان کا ذِکر تو میرے دل کاسُرور اور میری آنکھوں کا نور تھا اور جب اُن کانامِ نامی اسمِ گرامی سنتا تو عقیدت سے انگوٹھے چومتا اور دُدودِ پاک پڑھا کرتا تھا، یہی تو میرے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہیں کہ جنکی یا د میرے لئے سرمایۂ حیات تھی ۔
تمہاری یاد کو کیسے نہ زندگی سمجھوں یہی تو ایک سہارا ہے زندگی کیلئے
مرے تو آپ ہی سب کچھ ہیں رحمتِ عالم میں جی رہا ہوں زمانے میں آپ ہی کیلئے
پھر جب سرکا ر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاپنا جلوۂ نور بار دکھا کر تشریف لے جانے لگیں گے تو عین ممکن ہے کہ وہ عاشقِ صادق آپ کے قدموں سے ایسے لپٹ جائے گویا عرض گزار ہو۔
دل بھی پیاسا نظر بھی ہے پیاسی کیا ہے ایسی بھی جانے کی جلدی
ٹھہرو، ٹھہرو! ذرا جانِ عالم! ہم نے جی بھر کے دیکھا نہیں ہے
یقیناً ایسے میں ایک عاشقِ رسول کی یہی تمنا و خواہش ہوگی کہ اے کا ش! تاقیامت میری قبر میرے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حسین جلووں سے منوّر رہے۔
خیر آخِری سُوال کا جواب دینے کے بعد جہنّم کی کِھڑکی کھُلے گی اور فوراً ہی بند ہوجائے گی اور جنّت کی کِھڑکی کُھل جائے گی پھر اس سے کہا جائیگا، اگر تُو نے دُرُست جوابات نہ دئیے ہوتے تو تیرے لئے وہ دوزخ کی کِھڑکی ہوتی۔ اب (تیرے لئے) جنّتی کفن ہوگا، جنّتی بچھونا ہوگا،قبر تاحدِّنظر وَسیع ہوگی اور مزے ہی مزے ہوں گے ۔