Book Name:Maut aur Qabr ki Tayyari
آخِرت سے خالی ہے،بدقسمتی سے ہم فانی دنیا کی لذّتوں میں مصروف اور موت سے بے خوف ہوکر سَہولتوں اور آسائشوں کے حُصُول میں اس قَدَر مگن ہوگئے کہ قبرکے اندھیروں،وحشتوں اور تنہائیوں کو بھول گئے۔ آہ! آج ہماری ساری توانائیاں صِرف اور صِرف دُنیوی زندگی ہی بہتر بنانے میں خرچ ہورہی ہیں،آخرت کی بہتر بنانے کی فکر بہت کم دکھائی دیتی ہے ۔ ذرا غور تو کیجئے کہ اس دُنیا میں کیسے کیسے مالدار لوگ گزرے ہیں،جو دولت و حکومت، منصب و عزّت، اَہل و عِیال کی عارِضی محبت، دوستوں کی وقتی صحبت اور نوکروں کی خوشامدانہ خدمت کے دھوکے میں قَبْر کی تنہائی کو بھُولے ہوئے تھے۔مگر آہ! یکایک فَنا کا بادَل گرجا، موت کی آندھی چلی اور دنیا میں عرصۂ دراز تک رہنے کی ان کی اُمّیدیں خا ک میں مل کر رہ گئیں، ان کے خوشیوں سے ہنستے بستے گھرموت نے ویران کردیئے۔ روشنیوں سے جگمگاتے مَحَلّات سے اُٹھا کر انہیں گُھپ اندھیری قبروں میں منتقل کردیا گیا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اَجَل نے نہ کِسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا |
ہر اِک لیکے کیا کیا نہ حسرت سِدھارا |
اِسی سے سکندر سا فاتح بھی ہارا |
پڑا رہ گیا سب یُونہی ٹھاٹھ سارا |
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے |
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے |
وہ ہے عیش و عشرت کا کوئی محل بھی |
جہاں تاک میں ہر گھڑی ہو اَجل بھی |
بس اب اپنے اس جہل سے تُو نکل بھی |
یہ جینے کا انداز اپنا بدل بھی |
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے |
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے |
جہاں میں ہیں عبرت کے ہر سُو نمونے |
مگر تجھ کو اندھا کیا رنگ و بُو نے |
کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے |
جو آباد تھے وہ محل اب ہیں سُونے |
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے |
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے |
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد