Faizan-e-Imam Azam

Book Name:Faizan-e-Imam Azam

اَچّھی نیّتیں کر لیتے ہیں۔فَرمانِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ’’نِیَّۃُ الْمُؤمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖ‘‘ مُسَلمان کی نِیَّت اُس کے عمل سے بہتر ہے۔ (اَلمُعجمُ الکبیر لِلطّبرانی،۶ / ۱۸۵ ،حدیث:۵۹۴۲)

دو مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عملِ خَیْر کا ثواب نہیں ملتا۔

               (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں:

نگاہیں نیچی کیے خُوب کان لگاکر بَیان سُنُوں گا ٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تعظیم کےلیے جب تک ہوسکادو زانو بیٹھوں گا ٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا ٭بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بارگاہِ رسالت میں مقامِ امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْاَکْرَم :

حَضْرتِ سَیِّدُناداتاگنج بَخْش علی ہجویری حَنَفی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی حضرتِ سَیِّدُنا امامِ اَعْظم ابُوحنیفہ نُعمان بن ثابتعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْواحِدسے خاص عقیدت رکھتےتھے۔آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:’’میں اىک روز سفر کرتا ہوا، ملکِ شام مىں مُؤذِّنِ رَسُول حضرتِ سَیِّدُنا بلال رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے روضۂ مُبَارَک پر حاضر ہوا،وہاں میری  آنکھ لگ گئی اور میں نے اپنے آپ  کو مکۂ مُعَظَّمَہ(زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً )میں پایا۔کیا دیکھتا ہوں کہ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  قبیلۂ بنى شىبہ کے دروازے پر موجُود  ہیں اور ایک عُمر رَسىدہ (بڑی عمر کے)شخص کو کسی چھوٹے بچے کی طرح اُٹھائے ہوئے ہیں،مىں فَرطِ مَحَبَّت (غلبہ محبت) سے بے قرار ہوکرآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کى طرف بڑھا اور آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ