Faizan-e-Imam Azam

Book Name:Faizan-e-Imam Azam

کی خبر دے دی ؟ تو عرض یہ ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہاللہ  پاک عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہادَۃ ہے، اس کا علمِ غیب ذاتی ہے اور ہمیشہ ہمیشہ سے ہے،جبکہ ا نبِیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور اولیائےعِظام رَحِمَہُمُ اللہ  السّلام کا علمِ غیب عَطائی بھی ہے اور ہمیشہ ہمیشہ سے بھی نہیں۔ انہیں جب سے اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ نے بتایا تب سے ہے اور جتنا بتایا اُتنا ہی ہے، اِس کے بتائے بغیرایک ذرّہ کا بھی علم  نہیں۔اب رہا یہ کہ کس کو کتنا علمِ غیب مِلا، یہ دینے والا جانے اور لینے والا جانے۔ علمِ غیبِ مُصْطفےٰ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں پارہ 30 سُوۡرَۂ تَکۡوِیۡرآیت نمبر 24میں ارشاد ہوتا ہے :

وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍۚ(۲۴) (پ۳۰،التکویر:۲۴)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور یہ نبی غیب بتانے پر ہرگز بخیل نہیں ۔

  اِس آیتِ کریمہ کے تحت تفسیرِخازن میں ہے: ''مراد یہ ہے کہ مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے پاس علمِ غَیْب آتا ہے تو تم پر اس میں بُخل(کنجوسی) نہیں فرماتے، بلکہ تمہیں بتاتے ہیں۔''  (تفیسر خازن ج۴ ،ص۳۵۷)  اِس آیت و تفسیرسے معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے محبوب، دا نائے غُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَلوگوں کو علمِ غیب بتاتے ہیں اور ظاہر ہے بتائے گا وُہی جو خُود بھی جانتا ہو۔

سرکار کی نظر میں امامِ اعظم کا عِلْمی مقام!

آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک غیب کی خبر دیتے ہوئے  یہ ارشاد فرمایا :لَوْ كَانَ الْعِلْمُ بِالثُّرَیَّا لَتَنَاوَلَہٗ اُنَاسٌ مِّنْ  اَبْنَاءِ فَارس ۔یعنی علم اگر ثُریّا پر مُعلَّق ہوتا تو اَوْلادِ فارس سے کچھ لوگ اسے وہاں سے بھی لے آتے ۔(مسند احمد،ج۳ ص:۱۵۴،حدیث:۷۹۵۵)

حَضْرتِ سَیِّدُناامام ابنِ حجر مکی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْقَوِیاِرْشاد فرماتےہیں :اس حدیثِ پاک  سے امامِ