Book Name:Ummat-e-Mustafa Ki Khasusiyaat
ہے،اُمّتِ مصطفےٰ کوراہِ راست پرلانے کے لیے ہمیں وقت کی قربانی دینی ہوگی۔اے کاش!ہمیں دردِ اُمّت نصیب ہو جائے۔
نماز و روزہ و حج و زکوٰۃ کی توفیق عطا ہو اُمّتِ محبوب کو سدا یا ربّ
(وسائلِ بخشش مرمم،ص88)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
حَکِیمُ الامُت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہپارہ 4،سورۂ آلِ عمران کی آیت نمبر110کی تفسیرمیں فرماتے ہیں:حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُمّت کے بے شمار فضائل ہیں،یہاں ان میں سےکچھ عرض کئے جاتے ہیں:(1)یہ اُمّت آخر اُمَمْ(یعنی اُمّتوں میں سے آخری اُمّت) ہے،گزشتہ اُمّتوں کے عُیُوب قرآنِ کریم میں بیان ہوئے،جس سے وہ ساری دُنیا میں بدنام ہوگئیں ،مگر اِس اُمّت کے بعد نہ کوئی نیا نبی آئے گا ،نہ کوئی آسمانی کتاب جس میں اِس کے عُیُوب بیان ہوں،غرضیکہ اس اُمّت کی پردہ پوشی کی گئی۔(2)پچھلی کُتُب میں اس اُمّت کے اَوصاف کا ذِکرتو تھا ان کے عُیُوب کا تذکرہ نہ تھا جس کے باعِث وہ لوگ اس اُمّت میں ہونے کی تمنّا(Wish) کرتے تھے۔ (3)جیسے ربّ کریم نے دیگراَنبیائے کرام(عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)کو نام لے کر پُکارا ،ہمارے حُضُورِانورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکو اَلْقاب سے،اسی طرح ان کی اُمّتوں کونَسَبی ناموں سے پکارا گیا:(یٰبَنِیۡۤ اِسْرَآءِیۡلَ، یٰۤاَیُّہَاالَّذِیۡنَ ہَادُوۡۤا)وغیرہ مگر اس اُمّت کو(یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا)(اے ایمان والو!)کے دِلکش و پیارے خطاب سے نوازا گیا۔(4)پچھلی اُمتیں اپنے نبیوں کے بعد ساری ہی گمراہ ہو جاتی تھیں، مگر اِس اُمّت میں تا قیامت ایک فرقہ(سوادِ اعظم یعنی اہلسنّت وجماعت) حق پر رہے گا۔(5)اِس اُمّت میں ہمیشہ اَولیاءُاللہ وعُلَمائے رَبّانی ہوتے رہیں گے،جس درخت کی جڑ ہری رہے، اس میں پھل پھول آتے ہی رہتے ہیں۔(6)یہی اُمّت کل قیامت کے دِن بارگاہ ِ الٰہی میں گزشتہ نبیوں کی گواہی دے گی کہ خدایا !انہوں نے اپنی قوموں کو تبلیغ کی تھی ۔( تفسیرنعیمی،پ۴،آل عمران،تحت الآیۃ: ۱۱۰،٤/٩)