Book Name:Ummat-e-Mustafa Ki Khasusiyaat
مثال یادداشت کا ایک واقعہ بھی ہم سُنیں گے۔آخر میں غمخوارِ اُمّت،تاجدارِ نبوت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اپنی اُمّت سے مَحَبَّت و شفقت کی چند جھلکیاں بھی بَیان ہوں گی۔اللہ کرے کہ دِلجمعی کے ساتھ ہم اوّل تاآخر اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ بیان سُننے کی سعادت حاصل کریں۔بعض اسلامی بھائی دورانِ بیان تسبیح کے ذریعے ذِکرودرودشریف وغیرہ پڑھتے رہتے ہیں۔یادرکھئے!یہ اِس کا موقع نہیں ہے،ہم چُونکہ علمِ دِین سیکھنے کی نیّت سے یہاں جمع ہوئے ہیں تودورانِ بیان پوری توجہ بیان کی طرف ہی ہونی چاہئے،کیونکہ علمِ دین سیکھنے پر مشتمل بیان سُننا بھی ذِکْرُ اللہ ہی میں شامل ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
تورات میں اُمَّتِ محمدیہ کے فضائل
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارےمکتبۃ المدینہ کی بہت ہی پیاری کتاب”اللہ والوں کی باتیں “جلد5صفحہ نمبر516 پر ہے:حضرت سیِّدُنا موسٰیعَلَیْہِ السَّلَامنے عرض کی:’’اے میرےمولا! میں نے تورات میں ایک ایسی اُمّت کا ذِکْر پایا ہے جوسب اُمّتوں سےبہتر(Better)ہوگی،لوگوں کو بھلائی کا حکم دےگی اور بُرائی سے منع کرے گی،وہ پہلےاوربعد والی تمام کتابوں پر ایمان لائے گی، حتّٰی کہ کانے دجّال کو بھی قتل کرے گی۔حضرت سیِّدُنا موسٰیعَلَیْہِ السَّلَامنےعرض کی:”اے میرے پاک پرورگار!اسےمیری اُمَّت بنادے۔‘‘اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:”اے موسٰی!وہ اَحمدِ مجتبیٰصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اُمَّت ہے۔‘‘حضرت سیِّدُنا موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کی:”اے میرےپروردگار!میں نے ایک ایسی اُمّت کا ذِکْر پایا جس کے لوگاللہ پاک کی بہت حمد کریں گے،سُورج کا خیال رکھیں گے(یعنی نماز اور روزوں کی وجہ سے ہمیشہ سورج کے طلوع وغروب کا حساب رکھیں گے۔اسلامی نمازیں افطار سحری تو سورج سے ہیں مگر خود روزے عیدیں حج وغیرہ چاند سے اس لئے مسلمان دونوں کا حساب رکھتے ہیں اور کوئی قوم یہ دونوں کام نہیں کرتی ۔(مرآۃ المناجیح، ۸/۵